Bharat Express

Shehla Rashid praised PM Modi: شہلا راشد نے کی وزیر اعظم مودی کی تعریف، ’ملک سے غداری‘ کا الزام، اب وادی میں ہوئی تبدیلی پر موقف میں تبدیلی

سال 2019 میں 5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ چھین لیا تھا۔ ساتھ ہی اسے مرکز کے زیرانتظام دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا تھا۔

شہلا راشد نے مودی حکومت کی تعریف کی ہے۔

جواہرلال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کی طلبہ یونین کی سابق نائب صدر راور سماجی کارکن شہلا راشد نے کشمیروادی میں امن کے لئے وزیراعظم مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کی بھی تعریف کی ہے۔ شہلا راشد ان عرضی گزاروں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے بعد آئینی جوازکو چیلنج دیا تھا، لیکن بعد میں انہوں نے اپنا نام فہرست سے واپس لے لیا تھا۔

واضح رہے کہ 5 اگست، 2019 کو مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ چھین لیا تھا۔ ساتھ ہی ریاستوں کو مرکز کے زیرانتظام دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔ اب شہلا راشد نے کہا ہے کہ کشمیر میں حقوق انسانی سے متعلق ریکارڈ وزیراعظم مودی کی حکومت میں بہترہوا ہے۔

شہلا راشد نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا،  ”حکومت کے واضح رخ نے کل ملاکروادی میں زندگی بچانے میں مدد کی ہے۔ یہ میرا نظریہ ہے۔“ انہوں نے رئیس مٹّا کے ویڈیو بھی دوبارہ پوسٹ کیا، جس میں وہ ہندوستانی ترنگا لہرا رہا تھا۔ شہلا راشد نے جموں وکشمیر میں ترقی لانے کے لئے بی جے پی حکومت کی تعریف بھی کی۔

واضح رہے کہ رئیس مٹّا حزب المجاہدین سے وابستہ مبینہ دہشت گرد جاوید مٹّا کا بھائی ہے۔ 14 اگست کو رئیس مٹّا کا اپنے گھر سے ترنگا لہراتے ہوئے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ رئیس مٹّا نے کہا، ”میں نے دل سے ترنگا لہرایا۔ کسی کا کوئی دباؤ نہیں تھا… سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا، ہم بلبلے ہیں اس کے یہ گلستاں ہمارا“۔

یہ بھی پڑھیں:  VHP Shunned Bittu Bajrangi: نوح میں مسلمانوں کو مشتعل کرنے والا گئو رکشک بٹو بجرنگی سے وی ایچ پی نے کیوں کرلی کنارہ کشی؟

جموں وکشمیرسے تعلق رکھنے والی شہلا راشد دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی طلبہ یونین کی سابق نائب صدررہ چکی ہیں۔ جب سال 2016 میں جے این یو کے اس وقت طلبہ یونین صدر کنہیا کمار اور عمرخالد کو ملک سے غداری کے الزام میں گرفتارکیا گیا تھا۔ اس کے بعد شہلا راشد شوریٰ نے احتجاج کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔ وہ طلبہ یونین کی نائب صدر تھیں، اس لئے صدر کی عدم موجودگی میں تمام احتجاجی مظاہروں کو وہ لیڈ کرتی تھیں۔ شہلا راشد ہمیشہ سے مودی حکومت کی مخالف  رہی ہیں۔

 بھارت ایکسپریس۔

    Tags:

Also Read