Bharat Express

Mission to End Sickle Cell Anemia: سکیل سیل انیمیا کے خاتمےکا مشن

پورے پروگرام کو چلانے کے لیے عوام کی شرکت کو یقینی بنانے اور بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کرنے کے لیے مختلف سطحوں پر نگرانی کا طریقہ کار بنایا جائے گا۔ اسکریننگ میں بیمار پائے جانے والوں کے لیے باقاعدگی سے جانچ، علاج اور ادویات، دیگر بیماریوں کی ویکسینیشن، خوراک کی معاونت اور وقتاً فوقتاً مشاورت کی سہولیات کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

سکیل سیل انیمیا کے خاتمےکا مشن

تحریر: منسکھ مانڈویہ، صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر

ہندوستان ایک متنوع ملک ہے اور تنوع میں اتحاد ہماری پہچان ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس تنوع کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک بھارت شریشٹھ بھارت کا منتر دیا ہے۔ ہم ایک ایسے ہندوستان کے وژن کو آگے بڑھا رہے ہیں جہاں ہر ایک ہندوستانی کی معیاری زندگی کا خیال رکھا جاتا ہے۔ حکومت ہند کی طرف سے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں کہ ملک کی جدید صحت کی سہولیات کے فوائد معاشرے کے آخری فرد تک پہنچیں۔

ہندوستان میں تقریباً 706 مختلف قبائل ہیں جو کل آبادی کا 8.6 فیصدہیں۔ ہماری قبائلی آبادی ہمارے ملک کے زرخیز ثقافتی ورثے کا ایک لازمی حصہ ہے۔ ہندوستان کے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا کہنا ہے کہ ”ہندوستان کا ماضی، حال اور مستقبل قبائلی برادری کے بغیر کبھی مکمل نہیں ہوگا۔“ حکومت ہند قبائلی اخلاقی اقدار کے نظام، روایات، سماجی و اقتصادی حالات اور قبائلی تنظیموں کے حوالے سے قومی ترجیح کے طور پر قبائلی آبادی کی صحت اور ترقی کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

سکیل سیل کی بیماری ہندوستان کی قبائلی آبادی میں صحت کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔ سکیل سیل ایک جینیاتی بیماری ہے، جس میں انسان کے خون کے خلیات کی شکل بگڑ جاتی ہے۔ یہ بیماری عام طور پر قبائلی کمیونیٹیز میں پائی جاتی ہے۔ یہ بیماری ہمارے قبائل کے مستقبل اور وجود کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے، اس بیماری کے پھیلاؤ کو بروقت روکنا ناگزیر ہے۔ اس جینیاتی بیماری سے بچاؤ کے لیے جو کوششیں اب تک ہونی چاہیے تھیں وہ پچھلی حکومتوں میں نہیں ہوئیں، جس کی وجہ سے دنیا کے دیگر ممالک جیسے اٹلی، جاپان وغیرہ نے اس بیماری پر قابو پالیا، لیکن ہندوستان اب بھی اس مرض کا شکار ہے۔ میں خاص طور پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے سکیل سیل کے اس چیلنج کو ختم کرنے کے لیے مالی سال 2023-24 کے مرکزی بجٹ میں ایک قومی مہم ”سکیل سیل انیمیا کے خاتمے کا مشن 2047“ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سکیل سیل کی بیماری انسانی جسم میں 2 طرح سے رہتی ہے، ایک سکیل سیل کی خاصیت جس میں مریض کو کوئی بیماری یا علامات نظر نہیں آتیں اور انسان نارمل زندگی گزارتا ہے۔ دوسروں میں، سکیل سیل کی بیماری کی علامات پائی جاتی ہیں۔ ملک کی 13 ریاستوں، راجستھان، گجرات، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، اڈیشہ، تلنگانہ، آندھرا پردیش، تامل ناڈو، کیرالہ، کرناٹک اور مہاراشٹر میں اس بیماری کا زیادہ پھیلاؤ ہے، جب کہملک کی 4 ریاستوں  بہار، آسام، اتراکھنڈ اتر پردیش میں اس کا جزوی پھیلاؤ ہے۔

سکیل سیل بیماری(ایس سی ڈی)میں مبتلا شخص کو صحت کے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں جسم میں درد، کمزوری اور خون کی کمی شامل ہے، جس کی وجہ سے مریض کی پوری زندگی بیماری میں گزر جاتی ہے۔ سکیل سیل انیمیا کے مرض کو ختم کرنے کے لیے دو اقدامات پر کام کیا جا رہا ہے۔ جن میں سے پہلا اس بیماری کی روک تھام ہے، تاکہ مستقبل میں نئے مریض پیدا نہ ہوں اور علاج کے انتظام اور مریضوں کو صحت کی اچھی سہولیات میسر کرنے کے لیے پورا ماحولیاتی نظام تیار کیا جا رہا ہے۔

اگر ایسے دو افراد شادی کرتے ہیں، جن دونوں میں سکیل سیل کی خاصیت ہوتی ہے، تو ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے کو سکل سیل کی بیماری ہونے کا بہت زیادہ امکان ہوتا ہے۔ اگر پہلے سے سکیل سیل کی اسکریننگ کر کے ایسے 2 افراد کو شادی کرنے سے روکا جائے تو اس سے بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔ وزارت صحت، حکومت ہند نے قبائلی امور اور ریاستوں کی وزارت کے ساتھ مل کر اگلے 2 سے 3 سالوں میں ملک کی 17 ریاستوں کے تقریباً 200 اضلاع میں رہنے والے قبائلی اور دیگر گروہوں کی 0 سے 40 سال کی عمر کی 7 کروڑ آبادی کو 3 سال میں اسکریننگ کے ذریعہ امرتکال میں 2047 تک سکیل سیل کی بیماری کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اسکریننگ کے بعد ہر ایک کو ان کی مقامی زبان میں اسمارٹ کارڈ دیا جائے گا، تاکہ شادی کرنے والے لڑکے اور لڑکی کو آسانی سے پتہ چل سکے کہ شادی کے بعد پیدا ہونے والے بچے سکیل سیل کا شکار ہوں گے یا نہیں۔

اس پورے پروگرام کو چلانے کے لیے عوام کی شرکت کو یقینی بنانے اور بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کرنے کے لیے مختلف سطحوں پر نگرانی کا طریقہ کار بنایا جائے گا۔ اسکریننگ میں بیمار پائے جانے والوں کے لیے باقاعدگی سے جانچ، علاج اور ادویات، دیگر بیماریوں کی ویکسینیشن، خوراک کی معاونت اور وقتاً فوقتاً مشاورت کی سہولیات کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

اس بیماری سے لڑنے کے لیے حکومت نے مناسب بجٹ مختص کرنے، اعلیٰ ٹیکنالوجی کے استعمال، ہیلتھ ورکرز کی تربیت، ضروری انفراسٹرکچر، سماجی بیداری اور سماجی شراکت کو یقینی بنانے کی کوششیں کی ہیں۔ یہ مضبوط ارادے اور پالیسی ساز فیصلوں کا نتیجہ ہے۔

پہلے ہی ملک میں آیوشمان بھارت یوجنا کے ذریعے، 2014 کے بعد ملک میں 1.60 لاکھ صحت اور فلاح و بہبود کے مراکز کا ایک مکمل نیٹ ورک تیار کیا گیا ہے، جس کے ذریعے ہم نے کووڈ جیسی عالمی وبا کے خلاف جنگ لڑی۔ یہ مراکز دیگر بیماریوں کے ساتھ سکیل سیل کی بیماری کے خاتمے میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔ ہم نے ان مراکز میں کام کرنے والے ہیلتھ ورکرز کو سکیل سیل کے مریضوں کا بہتر علاج فراہم کرنے کے لیے تربیت دی ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی یکم جولائی 2023 کو مدھیہ پردیش سے سکیل سیل انیمیا کے خاتمے کے مشن کا آغاز کریں گے۔ یہ اقدام سکیل سیل انیمیا کے خلاف جنگ کو بہت مضبوط کرے گا۔ سکیل سیل کے مریضوں کی مکمل ٹریکنگ کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایک ویب پورٹل بنایا گیا ہے، جس میں ان مریضوں کا مستقل ریکارڈ رکھا جائے گا۔

مجھے یقین ہے کہ یہ مشن 2047 تک سکیل سیل انیمیا کے خاتمے کے لیے راہ ہموار کرے گااور ہندوستان کی قبائلی آبادی جو اس ملک کے ورثے کو محفوظ رکھتی ہے، اس آبادی کا وجود محفوظ رہے گا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read