Bharat Express

Manipur violence: منی پور کے کانگ پوکپی میں پھر سے  ہوئی فائرنگ، فوج نے کچھ لوگوں کی ہلاکت کا ظاہر کیا اندیشہ

فوج کی “اسپیئر کور” کے آفیشل ہینڈل پر کہا گیا ہے، “صورتحال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے علاقے میں تعینات فوجیوں کو فوری طور پر متحرک کر دیا گیا ہے”۔

منی پور تشدد۔ فائل فوٹو

امپھال: منی پور کے کانگ پوکپی ضلع کے ہیروتھل گاؤں میں نے جمعرات کی صبح فسادات برپا کرنے والے نامعلوم افراد نے ‘بغیر کسی اشتعال انگیزی’ کے گولی چلا دی، جس سے علاقے میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہو گیا۔ اسی دوران “غیر مصدقہ اطلاعات” کا حوالہ دیتے ہوئے فوج نے کچھ لوگوں کے ہلاک ہونے کا بھی اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ فوج کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر تفصیلات دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مسلح فسادیوں نے صبح 5.30 بجے بلا اشتعال فائرنگ شروع کر دی۔

علاقے میں تعینات افواج کو کیا گیا متحرک

 فوج کی “اسپیئر کور” کے آفیشل ہینڈل پر کہا گیا ہے، “صورتحال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے علاقے میں تعینات فوجیوں کو فوری طور پر متحرک کر دیا گیا ہے”۔ فوج نے فسادیوں کی گولی باری کا منظم طریقے سے جواب دیا۔ فوجیوں کی فوری کارروائی کے نتیجے میں فائرنگ رک گئی ہے۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے، “اضافی دستے علاقے میں بھیجے گئے ہیں۔ غیر مصدقہ اطلاعات میں کچھ ہلاکتوں کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ علاقے میں بڑی تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ صورتحال پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منی پور: راہل گاندھی کے قافلے کو روکے جانے پر کانگریس نے بی جے پی حکومت کو بنایا نشانہ، کہا- پی ایم مودی “آمرانہ طریقہ” کا کر رہے ہیں استعمال

بشنو پور میں پولیس نے راہل گاندھی کو روکا

بتا دیں کہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے قافلے کو جمعرات کے روز منی پور کے بشنو پور میں پولیس نے تشدد کے اندیشے کی وجہ سے روک دیا۔ راہل تشدد سے متاثرہ منی پور کے اپنے دو روزہ دورے کے لیے جمعرات کے روز امپھال پہنچنے کے بعد ضلع چوراچند پور کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ ضلع میں راہل کا، ریلیف کیمپوں میں تشدد سے بے گھر ہونے والے لوگوں سے ملنے کا منصوبہ ہے۔ اس سے قبل کانگریس کی ریاستی یونٹ کے عہدیداروں نے میڈیا کو بتایا کہ اپنے دو روزہ دورے کے دوران وہ سول سوسائٹی کی تنظیموں، دانشوروں اور دیگر کے نمائندوں سے بھی بات چیت کریں گے۔

100 سے زیادہ افراد ہو چکے ہیں ہلاک

واضح رہے کہ منی پور میں میتی اور کوکی کمیونٹی کے درمیان مئی کے شروع میں بھڑکے نسلی تشدد میں اب تک 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بتا دیں کہ منی پور میں شیڈیول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ حاصل کرنے کے میتی کمیونٹی کے مطالبے کے خلاف یہ جھڑپیں 3 مئی کو پہاڑی اضلاع میں ‘قبائلی یکجہتی مارچ’ کے انعقاد کے بعد شروع ہوئی تھی۔  منی پور میں 53 فیصد آبادی میتی کمیونٹی کی ہے اور بنیادی طور پر امپھال وادی میں رہتی ہے، جبکہ ناگا اور کوکی جیسی قبائلی کمیونٹیز کی آبادی 40 فیصد ہے اور یہ خاص طور سے پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔