All party meeting on situation in Manipur: منی پور میں قریب 53 دنوں سے جاری تشدد کو لیکر آج دہلی میں وزیرداخلہ امت شاہ کی صدار ت میں کل جماعتی میٹنگ منعقد کی گئی ہے ۔ اس میٹنگ میں مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی اور این سی پی چیف شردپوار شامل نہیں ہوئے ہیں ، البتہ ٹی ایم سی کے راجیہ سبھا رکن ڈیریک اوبرائن اس میٹنگ کا حصہ ضرور ہیں ۔ اس وقت دہلی میں یہ میٹنگ چل رہی ہے جس میں منی پور کے مسئلے پر غور کرکے نئی حکمت عملی ترتیب دینے کی کوشش کی جائے گی۔
#WATCH | Union Home Minister Amit Shah chairs all-party meeting on the situation in Manipur in Delhi pic.twitter.com/NR0J79NtG6
— ANI (@ANI) June 24, 2023
واضح رہے کہ منی پور میں قریب 2 ماہ پہلے وہاں کی ہائیکورٹ کی جانب سے میتی برادری کو ایس ٹی کا درجہ دیتے ہوئے ریزرویشن دینے کا فیصلہ سنایا تھا جس کی وجہ سے یہ تشدد کی آگ بھڑک اٹھی چونکہ میتئی کو ریزرویشن دینا کوکی برادر ی کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہائیکورٹ نے جیسے ہی میتئی کے حق میں فیصلہ سنایا، کوکی براردی کی جانب سے احتجاج ومظاہرے شروع کردیا گیا اور اس مظاہرے میں بہت جلد تشدد اور آگ زنی کا غلبہ ہوگیا جس کی وجہ سے منی پوری کے اندر مہینوں تک مسلسل تشدد کی آگ جلتی رہی ہے ۔ اب قریب 52 دنوں کے بعد مرکزی حکومت نے کل جماعتی میٹنگ کا فیصلہ کیا ہے جس میں اس آگ پر پانی ڈالنے کی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ منی پور میں 3 مئی سے آتشزدگی جیسے واقعات اب بھی دیکھے جا رہے ہیں، ریاستی حکومت نے امن کو مزید بگاڑ کو روکنے کی کوشش میں فوری اثر کے ساتھ 25 جون تک انٹرنیٹ پر پابندی کو مزید پانچ دن بڑھا دیا ہے۔ریاست میں جاری بدامنی کے پیش نظر ڈیٹا سروسز پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ تین مئی کو منی پور میں آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین (اے ٹی ایس یو) کی طرف سے میتیوں کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کی فہرست میں شامل کرنے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کے دوران ایک ریلی کے دوران جھڑپوں کے بعد تشدد نے ریاست کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ادھر دوسری جانب کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے کہاتھا کہ منی پور میں لوگوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے والے تشدد نے “ہمارے ملک کے ضمیر میں گہرا زخم چھوڑا ہے”۔بی جے پی کی حکومت والی ریاست میں تشدد شروع ہونے کے بعد سے کانگریس منی پور پرمسلسل آواز اٹھا رہی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔