Kavach technology covers only…: اوڈیشہ ٹرین حادثہ، جو کہ بھارت میں اب تک کے بدترین واقعات میں سے ایک ہے، نے ریل سفر کی سیکورٹی پر نئی بحث کا آغاز کردیا ہے، اپوزیشن لیڈروں نے اس بارے میں سوالات بھی اٹھائے ہیں کہ اس میں شامل ٹرینیں مقامی طور پر تیار کردہ اینٹی کولیزن یعنی ‘کَوچ سسٹم’ سے لیس کیوں نہیں تھیں، جس کا اعلان مودی حکومت نے گزشتہ سال بہت دھوم دھام سے کیا تھا۔ حالانکہ وزارت ریلوے کی جانب سے ہفتہ کو ہی یہ واضح کردیا گیا کہ جس راستے پر حادثہ پیش آیا ہے وہاں کَوچ سسٹم نافذ نہیں کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ اس حادثے میں 288 لوگوں کی موت ہوگئی ہے، جس میں کورومنڈل شالیمار ایکسپریس، یسونت پور-ہاؤڑا سُپر فاسٹ اور ایک مال ٹرین شامل تھی۔ مبینہ طور پر یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب کورومنڈیل ایکسپریس کے چند ڈبے پٹری سے اتر کر کھڑی مال ٹرین سے ٹکرا گئے، اور یشونت پور-ہاؤڑہ سپر فاسٹ اس کے بعد اس کے ڈبوں سے ٹکرا گئی۔
کیا ہے کَوچ سسٹم اور کیسے کرتا ہے کام، کتنے نیٹ ورک پر ہے لاگو؟۔
اب سمجھنے والی بات یہ ہے کہ آخری یہ کَوچ سسٹم کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے اور فی الحال کتنے مقامات پر اسے لاگو کیا گیا ہے۔ ان تمام سوالوں کا جواب سرکار کی جانب سے جاری کئے گئے تازہ ترین بیان سے ملتا ہے ۔ سرکار نے کَوچ سسٹم کی خاصیت بتاتے ہوئے کہا کہ کَوچ ٹرین کولیزن اوائڈینس سسٹم یعنی ٹی سی اے ایس خودکار بریک لگا کر کام کرتا ہے یعنی خود بخود اس صورت میں ٹرین رکنے لگتی ہے جب دو ٹرینیں آپس میں تصادم کی طرف جا رہی ہوتی ہیں۔ یہ سسٹم ایسی صورتحال میں محفوظ فاصلے پر اپنی پٹریوں پر ہی دونوں ٹرین کو روک دیتا ہے۔ دستیاب تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، کَوچ ٹیکنالوجی،جو 22 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کی گئی ہے فی الحال صرف 2.13 فیصد یا تقریباً ہندوستان کے 68,000 کلومیٹر ریلوے نیٹ ورک کے 1,450کلومیٹر کا احاطہ کرتی ہے۔
جبکہ کَوچ کو پچھلے سال شروع کیا گیا تھا، حالانکہ انڈین ریلوے 2012 سےٹی سی اے ایس پر کام کر رہی تھی۔ ٹرائل اکتوبر-نومبر 2012 میں کیا گیا۔مارچ 2020 تک، ٹی سی اے ایس کو ساؤتھ سنٹرل ریلوے زون میں لنگمپلی-وکر آباد-واڑی اور وکرا آباد-بیدر سیکشنز (250-کلومیٹر روٹ) پر نصب کیا گیا تھا، جو بڑی حد تک آندھرا پردیش، تلنگانہ اور مہاراشٹر پر محیط ہے۔ ایک حکومتی پریس ریلیز کے مطابق، اس وقت اسی زون میں یہ سسٹم 1,199 کلومیٹر کے راستے پر نافذ العمل تھا۔ مارچ 2022 میں، کوچ کے کامیاب ٹرائل کا اعلان ایک تقریب میں کیا گیا جہاں ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو اور اس وقت کے ریلوے بورڈ کے چیئرمین اور سی ای او ایک ہی ٹریک پر ایک دوسرے کی طرف بڑھنے والی دو ٹرینوں پر سوار تھے۔’کوچ’ سسٹم نے خودکار بریکنگ سسٹم کا آغاز کیا، اور ٹرائل کے دوران انجنوں کو 380 میٹر کے فاصلے پر روک دیا۔ یعنی یہ سسٹم کارآمد ثابت ہوا ۔
کامیاب ٹرائل کے بعد کم ہوگئی سرکار کی رفتار
کامیاب ٹرائل کے بعدیہ مانا لیا گیا کہ آنے والے وقت میں ٹرین کا سفر پوری طرح سے محفوظ ہوجائے گا اور سرکار کی بھی یہی کوشش ہے ،لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ کامیاب ٹرائل کے ایک سال بعد بھی صرف دو فیصدی ریلوے نیٹ ورک کو ‘کَوچ سسٹم’ فراہم کرنا ایسی حصولیابی یا ایسی رفتار ہے جس پر ایک بار نہیں بار بار اور بہت جلدی جلدی سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں تاکہ سرکار کو اپنی رفتار بڑھانے کیلئے بیدار کیا جاسکے۔
بھارت ایکسپریس۔