اتوارکے روزسینکڑوں کشمیری پنڈتوں نے وادی کے گاندربل ضلع کے مشہورراگنیا دیوی مندر میں پوجا کی اورسالانہ کھیربھوانی میلہ منایا۔ وسطی کشمیرکے ضلع میں چنارکے بلند وبالا درختوں کے سائے میں واقع، مندرمیں عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد دیکھی گئی، جن میں سے زیادہ ترکشمیری پنڈت تھے، جو پورے ملک سے آئے تھے۔
اس دوران بھکت (عقیدت مند) ننگے پیرچل رہے تھے، گلاب کی پنکھڑیاں لے جارہے تھے اوردیوی کو خراج عقیدت پیش کر رہے تھے، جبکہ مردوں نے مندر کے قریب بہاؤ میں ڈبکی لگائی۔ جیسے ہی بھکتوں (عقیدت مندوں) نے مندراحاطے کے قریب جانے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ دھکا مکی دی، مندر احاطے میں بھجن کی گونج سنائی دی اور احاطے کے اندرمقدس جھرنے پردودھ اورکھیر(چاول کی کھیر) چڑھاتے ہوئے دیوتا کو سلام کیا۔
فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت، میلہ پرامن طریقے سے اختتام پذیرہوا کیونکہ انتظامیہ نے عقیدت مندوں کے لئے سیکورٹی سمیت وسیع انتظامات کئے تھے۔ جموں سے تعلق رکھنے والے ایک عقیدت مند گڑی جوتشی نے کہا کہ دیوتا کی یوم پیدائش تقریب میں منعقدہ سالانہ میلے کے موقع پرمندر میں آئے بغیران کی پوجا ادھوری ہے۔
انہوں نے کہا، وہ ہماری دیوی ہیں۔ یہ ہمارے لئے ایک اہم دن ہے اواس کے بغیر ہماری عبادت ادھوری ہے، اس لئے ہمیں ان کی سالگرہ منانے کے لئے یہاں آنا ہوگا۔ یہاں دیوتا نے پانی کی شکل اختیار کرلی ہے۔ جب بھی کچھ ہوتا ہے ندی کا رنگ بدلتا رہتا ہے۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ مندرکے نیچے بہنے والے مقدس چشمے کے پانی کا رنگ وادی کی حالت کو ظاہرکرتا ہے۔ اگرچہ زیادہ تررنگوں کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے، لیکن پانی کا سیاہ یا گہرا رنگ کشمیرکے لئے منحوس وقت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ تاہم اس سال چشمے کا پانی صاف اوردودھیا سفید تھا۔ جوتشی نے کہا کہ گزشتہ سال جب وہ یہاں تھیں، توانہوں نے ندی کے پانی کا رنگ لال دیکھا تھا۔ بظاہروہ وادی میں اقلیتی برادری پر ہونے والے بہت سے حملوں کا ذکر کیا تھا۔