Bharat Express

The Times Group: ٹائمس گروپ میں تقسیم کا عمل انتہائی پیچیدہ، آسان نہیں جین برادران میں جائیداد تقسیم کی راہ، SEBI نے سمیر جین اور ان کی اہلیہ پر لگائی تجارتی پابندی

دونوں بھائیوں کی لڑائی میں کمپنی کا برا حال ہو رہا ہے۔ کورونا نے ویسے ہی ٹائمس آف انڈیا کی کمر توڑ رکھی ہے۔ 10 ہزار سے زیادہ کا کاروبار کرنے والی ٹائمس گروپ کا ٹرن اوور کم ہوتے ہوتے 7 ہزار کروڑ کے آس پاس رہ گیا ہے۔

ٹائمس گروپ کے مالک سمیر جین اور ونیت جین۔

The Times Group: اب ٹائمس آف انڈیا گروپ (ٹی او آئی) بھی تصادم کے دہانے پر ہے۔ ٹائمز گروپ کے دونوں مالکان کے درمیان رسہ کشی ہے۔ سمیر جین ایک طرف جا رہے ہیں، ونیت جین دوسری طرف جا رہے ہیں۔ حال ہی میں، سیبی نے ٹائمز گروپ کے وائس چیئرمین سمیرجین، ان کی بیوی میرا اور دیگر چارافراد کو کیپٹل مارکیٹ (سیبی) تک رسائی سے روک دیا ہے اورانہیں کسی بھی لسٹیڈ کمپنی میں کلیدی انتظامی عہدوں پرفائزہونے سے روک دیا ہے۔ سیبی نے یہ قدم پی این بی ایف آئی ایل اور سی سی سی ایل کے ذریعہ کم ازکم پبلک شیئرہولڈنگ کی مبینہ خلاف ورزی اور پروموٹر شیئرہولڈنگ کے غلط انکشاف کی وجہ سے اٹھایا ہے، جو کلکتہ اسٹاک ایکسچینج میں درج ہے اورجس میں بی سی سی ایل کا حصہ ہے۔

سمیر جین اور ونیت جین کے والد اشوک جین کے انتقال کے بعد ان کی والدہ اندو جین اس گروپ کی سربراہی کررہی تھیں۔ ٹائمس گروپ سے وابستہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ کبھی کبھاردفترآتی تھیں، لیکن سال 2021 میں ان کا انتقال ہوگیا، جس کے بعد سے دونوں بھائیوں کے درمیان گروپ کی تقسیم کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ تاہم، باہمی رضامندی سے دونوں نے اس کے لئے دو میڈیٹیئرس، بھارتی ایئرٹیل کے چیئرمین سنیل متل اورڈالمیا گروپ کے رکن کو اس کے لئے منتخب کیا ہے۔

بھارت کی سب سے بڑی میڈیا کمپنی ٹائمس آف انڈیا نے جس طرح مسلسل کئی سالوں تک جس طرح اپنی بالادستی برقرار رکھی ہے، یہ کوئی عام بات نہیں ہے، لیکن جس طرح مکیش امبانی اورانل امبانی کے درمیان لڑائی دھیرو بھائی امبانی کی موت کے بعد سامنے آئی، اسی طرح اندوجین کی موت کے بعد سمیرجین اورونیت جین کے درمیان لڑائی نظر آنے لگی۔ دونوں ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے اور کمپنی پر اپنی گرفت چاہتے ہیں۔

اب جب دونوں میں اختلاف ہے تو تقسیم کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ اکاونٹنٹ کی ٹیم کمپنی کی تقسیم کی تیاری میں مصروف ہے۔ ٹائمس گروپ سے منسلک ذرائع کا کہنا ہے ہ کچھ ہی مہینوں میں یہ گروپ دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گا، ٹھیک ویسے ہی جیسے امبانی بھائیوں میں تقسیم ہوئی۔

سالوں سے ٹائمس آف انڈیا گروپ کا مالک جین فیملی ہے۔ بورڈ آف ڈائریکٹرس میں بھی جین فیملی کے پاس ہی ٹائمس کے فیصلے لینے کا اختیار ہے۔ بڑے بھائی سمیر جین کمپنی کے وائس چیئرمین ہیں۔ ان کے چھوٹے بھائی اس کمپنی کے ایم ڈی ہیں۔ مجموعی طور پر مانا جاتا ہے کہ پرنٹ سیکشن کا سارا دارومدار سمیر جین کے پاس رہا، جب اخبار نے عالمی سطح پراپنا لوہا منوایا اور ونیت جین کے آنے کے بعد الیکٹرانک میڈیا میں اس گروپ نے نئے مقام طے کئے۔

اشوک جین کی موت کے بعد سمیر جین کو ٹائمس گروپ میں ایگزیکٹیو کے طور پر نامزد کیا گیا۔ تھوڑے دنوں بعد ہی سمیر جین ٹائمس آف انڈیا کے وائس چیئرمین بن گئے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ سمیر جین کے دل میں اخبار کو لے کر خیال یہ ہے کہ اخباراشتہارکا کاروبار کرنے والا کام ہے۔ اگر اشتہار چھاپنے کے بعد اخبار مین جگہ بچے تو وہاں خبریں شائع کی جاسکتی ہیں۔ اور وہ یہی مانت ہیں کہ وہ اشتہار کے بزنس میں ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سمیرجین خاموش قسم کے انسان ہیں۔ وہ کم بولتے ہیں اورگزشتہ کئی سالوں میں تھوڑے روحانی ہوگئے ہے۔ سال میں کئی مہینے ہری دوارمیں گزارتے ہیں اورروزانہ کئی گھنٹے دھیان میں لگاتے ہیں، یعنی یوگا کرتے ہیں۔ لیکن سمیر جین ٹائمس بھون میں آتے ہیں تو وہ جارحانہ ہو جاتے ہے۔ ونیت جین کے بارے میں ذرائع بتاتے ہیں کہ وہ انل امبانی کی طرح ہیں۔ دونوں ہی بھائیوں کے درمیان جھگڑے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ دونوں ڈرائیونگ سیٹ پربیٹھنا چاہتے ہیں۔ یعنی سمیرجین اور ونیت جین کے درمیان حقوق سے متعلق لڑائی ہے۔ دونوں کے درمیان اختلاف کی وجہ ان کے حقوق ہیں۔ اندرونی حلقوں میں یہ بات کہی جاتی ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے لئے اچھے جذبات نہیں رکھتے ہیں۔ کئی ماہ سے دونوں میں بات چیت بند ہے اور وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی نہیں چاہتے۔ اتنا یہی نہیں، ایک شخص فیصلہ کرلیتا ہے تو دوسرا بھائی اس فیصلے کو پلٹنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑتا۔ جبکہ جب اندو جین کے زندہ رہنے تک ایسا بالکل نہیں تھا۔

بڑے بھائی سمیر جین ابھی تقریباً 70 سال کے ہوچکے ہیں۔ ان کے بیٹے کی موت تین دہائی پہلے ہوچکی ہے۔ ونیت اپنے بڑے بھائی سمیر سے 11 سال چھوٹے ہیں۔ ونیت جین ٹی وی اور ٹائمس انٹرنیٹ کا پورا کام دیکھتے ہیں۔ دونوں بھائیوں میں اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ سمیر جین اس بات سے ناخوش ہیں کہ  ٹائمس ڈیجیٹل کا کام کاج ٹھیک نہیں چل رہا ہے، لیکن پھر بھی وہ اپنا کاروبار مسلسل بڑھانے میں کامیاب ہے۔ یہ کچھ ویسا ہی ہے، جیسے مکیش امبانی اس بات سے ناخوش تھے کہ انل امبانی راجیہ سبھا کے رکن بن گئے، یا انہوں نے سماجوادی پارٹی جوائن کرلی۔

دونوں بھائیوں کی لڑائی میں کمپنی کا برا حال ہو رہا ہے۔ کورونا نے ویسے ہی ٹائمس آف انڈیا کی کمر توڑ رکھی ہے۔ 10 ہزار سے زیادہ کا کاروبار کرنے والی ٹائمس گروپ کا ٹرن اوور کم ہوتے ہوتے 7 ہزار کروڑ کے آس پاس رہ گیا ہے۔ ٹائمس گروپ کئی اخبار چھاپتا ہے۔ جیسے نوبھارت ٹائمس، ٹائمس آف انڈیا، اکنامکس ٹائمس، ممبئی مرر وغیرہ۔ ٹائمس ڈیجیٹل نے آوٹ ڈور اشتہار، بیمہ، فائنانس، میوزک اورہاوسنگ میں برتری حاصل کر رکھی ہے اور کہا جاسکتا ہے کہ اس گروپ نے کاروبار کا کوئی میدان نہیں چھوڑا ہے۔ اس سے پہلے وہ بینکنگ علاقے میں بھی گئے تھے۔ کافی ہاوس کے کاروبار میں بھی گئے تھے، لیکن انہیں وہاں بڑی کامیابی نہیں ملی۔

-بھارت ایکسپریس