جامعہ نگر کوآرڈی نیشن کمیٹی کے کنوینر عرفان اللہ خان نے مسلم ووٹوں کی تقسیم سے متعلق بڑا دعویٰ کیا ہے۔ (فائل فوٹو)
نئی دہلی: دہلی اسمبلی الیکشن 2025 میں اوکھلا اسمبلی سیٹ پرمقابلہ کافی دلچسپ ہوگیا ہے۔ یہاں پرمقابلہ چہاررخی ہوسکتا ہے، اس لئے یہ سیٹ کافی ہاٹ بنی ہوئی ہے۔ حالانکہ یہ سیٹ اب تک بی جے پی کبھی نہیں جیت سکی ہے، لیکن اس بارمسلم ووٹوں کی تقسیم کی بات سامنے آنے کی وجہ سے بی جے پی کو امید ہے کہ اوکھلا میں اس کا کھاتہ کھل سکتا ہے۔ حالانکہ بی جے پی کی امید کس حد تک پوری ہوتی ہے، یہ بڑا سوال ہے۔
جامعہ نگرکوآرڈی نیشن کے کنوینر، دانشوراورعام آدمی پارٹی کے ٹکٹ پر 2013 میں اوکھلا اسمبلی حلقہ سے قسمت آزمانے والے عرفان اللہ خان نے بھارت ایکسپریس اردو سے خاص بات چیت میں کہا کہ اوکھلا میں سب سے زیادہ تعلیم یافتہ لوگ رہتے ہیں اور یہاں پرووٹوں کی تقسیم کا سوال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوکھلا میں اس بارملت کی لیڈرشپ پیدا کرنے کی لڑائی ہے، اس لئے منصوبہ بند طریقے سے حکمت عملی تیارکی جا رہی ہے۔ ووٹوں کی تقسیم سے متعلق ایک افواہ پھیلائی جا رہی ہے۔ عرفان اللہ خان کی خاص بات چیت کا ویڈیو آپ بھی دیکھ سکتے ہیں۔
عرفان اللہ خان نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی سے متعلق پوچھے گئےسوال کے جواب میں کہا کہ میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین میں رہا ہوں اوراس کے صدر کی ذمہ داری نبھائی ہے، میں آج اس پارٹی میں گرچہ نہیں لوں، لیکن یہ کہنا قطعی درست نہیں ہے کہ اسدالدین اویسی بی جے پی سے ملے ہوئے ہیں اوروہ بی جے پی کے لئے کام کررہے ہیں۔ اسدالدین اویسی مسلمانوں اور قوم وملت کے ہرمسئلے کو اٹھاتے ہیں، اس لئے بی جے پی کا ایجنٹ کہنا اورمختلف الزامات لگانا یہ سب سیاست کا حصہ ہے۔
قابل ذکرہے کہ دہلی اسمبلی الیکشن 2025 میں اوکھلا اسمبلی حلقہ میں دلچسپ مقابلہ دیکھنے کومل رہا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے امیدوار اور موجودہ رکن اسمبلی امانت اللہ ہیٹ ٹرک لگانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان کا مقابلہ بی جے پی امیدوارمنیش چودھری، کانگریس امیدواراریبہ آصف خان اورآل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے امیدوارشفاء الرحمٰن سے ہے۔ شفاء الرحمٰن ابھی جیل میں بند ہیں۔ عدالت سے انہیں پانچ دنوں کی حراستی پیرول ملی تھی، جس کے بعد سے وہ انتخابی تشہیر میں ہر روز حصہ لینے آتے تھے، اب ان کی حراستی پیرول ختم ہوگئی اور وہ جیل واپس چلے گئے، لیکن ان کی امیدواری نے مقابلے کو کافی دلچسپ بنا دیا ہے۔
بھارت ایکسپریس اردو۔