Bharat Express

Badlapur Encounter Case: پانچ پولیس افسروں پر چلےگا کیس، بدلاپور انکاؤنٹر پر بامبے ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ

جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور نیلا گوکھلے کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ مجسٹریٹ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وین میں موجود پانچ پولیس اہلکار ملزم کی موت کے ذمہ دار تھے۔

مہاراشٹر کے بدلاپور انکاؤنٹر کو لے کر بامبے ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ سنایا ہے، کورٹ نے ملزم  اکشے شندے کی حراست میں موت کے لئے پانچ پولیس والوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ، کورٹ نے کہا کہ ان پانچ پر ایف آئی آر درج کی جائے ، حکومت ہمیں دو ہفتہ میں بتائے کہ ان  پانچوں پولیس والوں کے خلاف معاملے کی تحقیق کون سی جانچ ایجنسی کرے گی۔

جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور نیلا گوکھلے کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ مجسٹریٹ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وین میں موجود پانچ پولیس اہلکار ملزم کی موت کے ذمہ دار تھے۔بنچ نے کہا کہ قانون کے مطابق اب پانچ پولس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی اور تحقیقات کی جائے گی۔ عدالت نے سرکاری وکیل ہیتن وینیگاونکر سے کہا کہ وہ دو ہفتوں کے اندر بنچ کو مطلع کریں کہ کون سی تفتیشی ایجنسی کیس کی تحقیقات کرے گی۔اس انکاؤنٹر کی مجسٹریل انکوائری کی گئی۔ تقریباً پانچ ماہ بعد اس کی رپورٹ آج بامبے ہائی کورٹ میں پیش کی گئی۔

واقعہ اگست 2024 کا ہے

اکشے شندے (24) کو اگست 2024 میں بدلا پور کے ایک اسکول کے بیت الخلا کے اندر دو نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ اسکول میں اٹینڈنٹ تھا۔ شندے کو ستمبر میں ایک انکاؤنٹر میں مارا گیا تھا ،جب اسے تفتیش کے لیے تلوجا جیل سے لے جایا گیا تھا۔

پولیس نے تب دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پولیس وین میں سوار ایک پولیس اہلکار کی بندوق چھین لی، فائرنگ کی اور جوابی فائرنگ میں مارا گیا۔ قانون کے ان معاملوں میں مجسٹریل انکوائری شروع کی جاتی ہے ،جہاں  پولیس حراست میں کسی ملزم کی  موت ہو جاتی ہے۔

والد نے درخواست دائر کی تھی

انکاؤنٹر پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے اکشے شندے کے والد انا شندے نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ’’اس کے بیٹے کو پولیس نے فرضی انکاؤٹر میں مارا‘‘۔

بھارت ایکسپریس

Also Read