Bharat Express

بنگلہ دیش میں ہندو پر تشدد کے خلاف عوامی بیداری پیدا کرنے کے لیے سروجنی نگر میں کیا جائے گا ہندو رکشا سنکلپ یاترا کا انعقاد

بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر مسلسل حملوں، مندروں پر حملوں اور مذہبی ظلم و ستم کے خلاف عوامی بیداری پیدا کرنے کے مقصد سے ڈاکٹر راجیشور سنگھ کی قیادت میں ہندو رکھشا سنکلپ یاترا نکالی جائے گی۔

ڈاکٹر راجیشور سنگھ کی قیادت میں ہندو رکشا سنکلپ یاترا نکالی جائے گی۔

بنگلہ دیش میں ہندو برادری پر ہو رہے مظالم کے خلاف سروجنی نگر میں ایک بہت بڑی “ہندو رکھشا سنکلپ یاترا” کا انعقاد کیا جائے گا۔ یہ یاترا  بی جے پی لیڈر اور سروجنی نگر کے ایم ایل اے ڈاکٹر راجیشور سنگھ کی قیادت میں منعقد کی جائے گی۔

سروجنی نگر اسمبلی حلقہ کی مختلف سماجی، سیاسی، کاروباری، مذہبی اور سرکاری تنظیمیں ہندو رکھشا سنکلپ یاترا میں حصہ لیں گی، ساتھ ہی ہزاروں لوگ بھی اس میں شرکت کریں گے۔ منتظمین کا کہنا تھا کہ اس یاترا کا بنیادی مقصد بنگلہ دیش میں ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانا اور لوگوں کو آگاہ کرنا ہے۔

رکشا سنکلپ یاترا کا وقت اور جگہ

یہ یاترا 18 دسمبر 2024 کو منعقد کی جائے گی، جو دوپہر 1 بجے سے 2 بجے تک چلے گی۔ یہ یاترا وردانی ہنومان مندر، تیلی باغ سے شروع ہو کر شانی مندر چوراہے تک جائے گی۔

ہندوؤں پر ظلم کیا گیا: ڈاکٹر راجیشور سنگھ

بنگلہ دیش میں ہندو برادری پر بڑھتے ہوئے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر راجیشور سنگھ نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ جب 1947 میں ہندو آبادی 30 فیصد تھی، اب یہ گھٹ کر صرف 8.5 فیصد رہ گئی ہے۔ انہوں نے بنگلہ دیش حکومت کی طرف سے مسلط کیے گئے امتیازی قوانین اور مذہبی ظلم و ستم کی مذمت کی۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ 1971 کی نسل کشی نے لاکھوں ہندوؤں کو ہلاک یا بے گھر کر دیا تھا اور اس کے نتیجے میں بنگلہ دیش میں آبادی کا سنگین عدم توازن پیدا ہوا تھا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہر سال لاکھوں ہندو بنگلہ دیش چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں اور 2013 سے اب تک ہندو برادری پر 4 ہزار سے زائد حملے ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 500 سے زائد مندروں کو تباہ کیا گیا اور ہندو لڑکیوں کے اغوا اور عصمت دری کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read