ون نیشن ون الیکشن بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا گیا ہے جس کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی ہے۔ کانگریس نے اسے غیر آئینی قرار دیا اور کہا کہ حکومت کو اس بل کو فوری واپس لینا چاہئے۔ کانگریس نے کہا کہ اس بل کو پیش کرکے مرکزی حکومت نے ملک کی روح کو ٹھیس پہنچائی ہے۔وہیں اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اس بل کی مخالفت کی اور اسے غیر آئینی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بل بالواسطہ طور پر صدارتی طرز جمہوریت کو متعارف کراتا ہے، یہ صرف ایک بڑے لیڈر کی انا کی تسکین کے لیے پیش کیا جارہا ہے۔
حیدرآباد کے ایم پی اویسی نے کہا کہ یہ بل سیاسی فائدے اور سہولت کو فروغ دینے کے لیے ہے، اس بل سے علاقائی پارٹیاں ختم ہو جائیں گی، اس لیے میں اس بل کی مخالفت کرتا ہوں۔ اس بل کو متعارف کرانے کے بعد مرکزی وزیر میگھوال نے لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا سے درخواست کی کہ وہ اسے مزید بحث کے لیے پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی (جے پی سی) کے پاس بھیجیں۔حالانکہ ایوان میں اس بل کو منظور کرنے کیلئے دو دو بار ووٹنگ ہوئی،پھر اسے منظور کیا گیا۔
وہیں دوسری جانب شیوسینا (یو بی ٹی)، عام آدمی پارٹی، کانگریس اور سماج وادی پارٹی جیسی اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بل کو فوری طور پر واپس لے۔ چونکہ ون نیشن ون الیکشن بل الیکشن کمیشن کو صدر کو مشورہ دینے کا غیر قانونی اختیار دیتا ہے۔ راجیہ سبھا میں قائد ایوان اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جے پی نڈا نے کہا کہ سابقہ کانگریس حکومتوں کے ذریعہ دفعہ 356 کے بار بار غلط استعمال کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ون نیشن ون الیکشن بل لانے کا فیصلہ کیا ہے۔کانگریس پر نشانہ لگاتے ہوئے جے پی نڈا نے کہاکہ آج آپ ایک ملک، ایک الیکشن کے خلاف کھڑے ہیں، آپ کی وجہ سے ہی ایک ملک، ایک الیکشن لانا پڑا، کیونکہ 1952 سے 1967 تک ملک میں بیک وقت انتخابات ہوئے تھے۔ آپ (کانگریس) نے دفعہ 356 کا استعمال کرکے ریاستوں کی منتخب حکومتوں کو بار بار گرایا ہے اور ایسا کرکے آپ نے کئی ریاستوں میں الگ الگ انتخابات کی صورتحال پیدا کردی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔