نئی دہلی: وزیر اعظم نریندرمودی نے آئین کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر لوک سبھا سے اپنے خطاب میں بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی خدمات کو یاد کیا۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کے جمہوری سفر اور اس کی کامیابیوں کو غیر معمولی قرار دیا۔ وزیر اعظم مودی نے کہا، ” بابا صاحب امبیڈکر جیسی عظیم ہستیوں نے ہندوستان کی جمہوری بنیاد کو مضبوط کرنے میں غیر معمولی رول ادا کیا ہے۔ اس سلسلے میں ان کا تعاون انمول ہے۔” 75 سالہ جمہوری سفر کو ملک کے شہریوں کی عظیم کامیابی قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میں اس عظیم کامیابی پر ملک کے شہریوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے آئین کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر لوک سبھا سے اپنے خطاب میں کہا کہ جمہوریت ہندوستان سے نکلی ہے اور ہماری جمہوریت پوری دنیا کے لئے تحریک کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ ہماری جمہوریت کا جشن منانے کا ایک موقع ہے۔ ہندوستان کا شہری ہر امتحان پر کھڑا ہوا ہے اور ہماری جمہوریت کی کامیابی کی بنیاد رہا ہے۔”
وزیر اعظم مودی نے مزید کہا ہمارا یہ ملک کثرت میں وحدت کی آماجگاہ ہے، لوگ یہاں مل جل کر رہتے ہیں،ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے حزب اختلاف کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چند لوگ غلامی کی ذہنیت کے سبب اس میں بھی سیاست کرنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ ملک عظیم ہے، ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم ان کی عظمت اور وقار کو بحا ل کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملک میں ایسا وقت بھی جب ایمرجنسی نافذ کی گئی، اس وقت لوگوں کے حقوق متاثر ہوئے۔ اس وقت قانون کی بالادستیوں کو بالائے طاق رکھا گیا، اظہار رائے کی آزادی پر پابندی عائد کی گئی،اخبارات کی آزادی سلب کرلی گئی۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہماری حکومت دس سالوں سے ملک کے عوام کی خدمات انجام دینے میں مصروف ہے۔ ہم نے لوگوں کے صحت، ان کے روز گار اور ان کی زندگی کے بنیادی مسائل کے حل کے لئے متعدد اقدام اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سے قبل ملک کے ایک کونے میں بجلی کی سہولت تو دستیاب تھی تاہم ملک کے دوسرے گوشے میں اندھیرا رہتا تھا، تا ہم ہماری حکومت نے غریبوں کے اندھیری جھونپڑیوں کو روشن کرنے کا کام کیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ سیاسی سفر میں کئی نشیب وفراز آئے، مسائل کا سامنا کیا، تاہم ملک کے عوام نے ملک کے آئین کی عظمت اور اس کے وقار کو بحال کرنے میں ہمیشہ تیاررہے۔ انہوں نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کانگریس 50 سالوں سے زیادہ عرصہ تک بر سر اقتدار رہی ۔ ملک کے لوگوں کو یہ جاننے کا حق ہے ان 50 سالوں میں کیا کیا ہوئے؟ایک خاندان کی حکومت ملک میں تھی۔ اس خاندان نے ملک کے آئین کے وقار اور احترام کو نظر انداز کیا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کی حکومت نے آئین میں ترمیم کے ذریعہ لوگوں کے اظہار رائے کی آزادی پر پابندی لگادی۔ یہ قانون سازوں کی توہین تھی ۔ کانگریس حکومت نے آئین اور دستور کی دھجیاں اڑائیں، یہ قانون سازوں کی توہین تھی۔ انہو ں نے کہا کہ پنڈت نہرو نے وزیر اعلی کے نام لکھے گئے خط میں اس چیز کا ذکر کیا تھا اگر قانون ہمارے راستہ میں آتا ہے تو پھر ہم قانون میں ترمیم کریں گے، حالانکہ اس وقت جئے پرکاش نارائن سمیت متعدد لیڈران نے انہیں اس چیز سے منع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دور اقتدار میں تقریباً 6 مرتبہ قانون بدلا گیا، یعنی کانگریس حکومتوں نے آئین کے دھجیاں اڑائیں۔ انہوں نے کہا کہ 1971 میں اندارگاندھی کے دور اقتدار میں سپریم کورٹ کے حکم کو پلٹ دیا گیا اور آئین میں ترمیم کی گئی ۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم کورٹ نے شاہ بانو کے تعلق سے ایک فیصلہ دیا، تاہم اس وقت کے وزیراعظم راجیوگاندھی نے ووٹ بینک کی خاطر سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کا احترام نہیں کیا اورایوان میں قانون سازی کے ذریعہ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کو پلٹ دیا، اس وقت بھی قانون کی توہین کی گئی تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے مزید کہا کہ قانون کی توہین کے جو سلسلہ پنڈت جواہر لعل نہر ونے شروع کیا تھا وہ سلسلہ اندرا گاندھی، راجیو گاندھی اور منموہن سنگھ تک جاری رہا، آئین کی بالا دستی اور اس کے احترام کو نظر انداز کیا گیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے مزید کہا کہ آئین ساز بابا صاحب بھیم راؤ امیبڈ کر نے سماج کے دبلے کچلے لوگوں کے حقوق کے لئے ہمیشہ آگے رہے، تاہم کانگریس نے انہیں وہ مقام نہیں جس کے وہ حقدرا تھے، ووٹ بینک کی سیاست، مذہب اور ذات پات کی سیاست اور اپنی سیاسی مفادات کے حصول کے لئے آئین سازوں کی بھی توہین کی گئی۔
وزیراعظم مودی نے کانگریس پرالزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے سیاسی مفادات کے حصول اور خوشامد کی سیاست کے لئے ریزرویشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرناچاہتی ہے، کانگریس کی یہ خواہش ہے کہ وہ مذہب کے نام پر ریزرویشن دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ با با صاحب نے پرسنل کو ہٹانے کے بات کی تھی، سپریم کورٹ نے ملک میں یوسی سی کے نفاذ کی بات کی تھی، تاہم کانگریس آئین کی توہین کی، سپریم کورٹ کے فیصلوں کے نظر انداز کیا۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ قانون کے لحاظ سے اگر بات کی جائے تو سردار پٹیل ملک کے پہلے وزیر اعظم بن سکتے تھے، تاہم قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے انہیں اس عظیم عہدے پر فائز نہیں کیا گیا،اور ملک کے لوگ اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ ملک کے پہلے وزیر اعظم کون اور کیسے بنے؟
وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہمارے لئے قانون کا احترام، قانون کی بالا دستی سب سے مقدم اورسب سے پہلے ہے، آئین کی بالادستی اورقانون کے احترام کے سلسلے میں کانگریس کی نیت ٹھیک نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی قانون کے احترام میں یقین رکھتی ہے اور اسی لئے ایک وقت ایسا بھی جب قانون کا احترام کرتے ہوئے اٹل بہاری واجپی محض 13 دنوں میں وزیراعظم کے عہدہ سے اسعتفی دے دیا، لیکن قانون کے احترام کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، یہ ہماری روایت ہے ،یہ ہماری تہذیب ہے، تاہم دوسری جانب ووٹ بینک حصول اور سیاسی مفادات کے پیش نظر جہاں ایک طرف عدالت کے فیصلوں کے بدلا گیا تو وہیں دوسری جانب قانون کی دھجیاں اڑا ئی گئیں۔
وزیراعظم نریندر مودی نے مزید کہا کہ ہم نے قانون میں ترمیم کئے ہیں، تاہم یہ ترمیم ملک کے خواتین کو انصاف دلانے اور خواتین کو معاشی سمیت دیگر شعبہ جات میں مستحکم کرنے کے لئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 370 رکاوٹ کے ذریعہ جموں و کشمیر کی ترقی نہیں ہوپارہی تھی، لہذا ہم نے با با صاحب کے قانون کے تحت دفعہ 370 کو ہٹا دیا اور ہمارے اس فیصلہ پر عدالت نے بھی اپنی مہر لگادی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے آئین میں ترمیم ملک میں امن و امان کی بقا، ملک کی تقری اور ملک کو بہتر بنا نے کے لئے کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ کانگریس آج کل ایک لفظ بہت استعمال کرتی ہے اوروہ لفظ ہے جملہ، جملہ یہ ہے جب یہ کہا گیا تھا کہ غریبی ہٹاؤ،اس سے بڑا جملہ کیا ہوسکتا ہے؟ انہوں نے ہم نے ملک کے غریبوں کے لئے بیت الخلا بنوائے، ہمارے اس اقدام کا مذاق اڑا یا گیا، لیکن ہم نے اس کی پرواہ کئے بغیر ملک کے غرباء کے لئے یہ کام کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی ماؤں اور بہنوں کی سہولیات اور ان کے صحت کو بہتر بنانے کے لئے گیس سلینڈر پہنچانے کا کام کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیا گزشتہ 70 سالوں میں آئین سے کانگریس کو ملک کے عوام کو بنیادی سہولیات پہنچانے سے منع کیا تھا؟ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہماری حکومت نے ملک کے غریبوں کے فلاح و بہبود کے لئے کئی اقدام اٹھائے، ہماری حکومت نے ملک کے غریبوں کے لئے بینک کے قرض ملنے کی سہولیات کو بہتر اور آسان بنانے کا کام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے معذورشہریوں کے لئے بھی ہماری حکومت نے کئی اقدام اٹھائے،اس کے علاوہ ملک میں زبانوں کی بنیادوں پر سیاست کی جاتی تھی تاہم ہماری حکومت نے اس پر قابو پانے کا کام کیا ہے ،وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے ان تمام تر سرگرمیوں کا مذاق اڑا یا گیا، تاہم میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مک کے غریبوں کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب کا ساتھ سب کا صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ملک کے تمام باشندوں کے ساتھ یکساں سلوک اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے اٹھا گیا ایک قدم ہے،جس سے ملک کے باشندوں کا فائدہ ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے نوجوانوں کو سیاست میں آنے کے مواقع ملنے چاہیے، لیکن اقرباء پروری اور خاندانی سیاست کے سبب اب تک ایسا نہیں ہوا ہے، لہذا ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ ملک کے نوجوانوں کو سیاست میں مواقع دینے کے لئے آگے آنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے کم از کم ایک لاکھ ایسے نوجوانوں کو سیاست میں مواقع دینے کی ضرورت ہے جن کا کوئی سیاسی پس منظر نہ ہو۔
بھارت ایکسپریس۔