Bharat Express

Rashid Khan: راشد خان نے طالبان حکومت کے فیصلے پر سخت موقف اپنایا، افغانستان کی خواتین کے لیے اٹھائی آواز

راشد افغانستان کی ایک بڑی آواز ہے۔ انہوں نے ملک کی طالبان حکومت کے ایک فیصلے پر سخت موقف اپناتے ہوئے خواتین کے لیے آواز اٹھائی ہے۔

راشد خان نے طالبان حکومت کے فیصلے پر سخت موقف اپنایا، افغانستان کی خواتین کے لیے اٹھائی آواز

Rashid Khan: افغانستان کے اسٹار اسپنر راشد خان کا شمار اس وقت دنیا کے مشہور ترین کرکٹرز میں ہوتا ہے۔ راشد کو کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک میں پسند کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے کھیل سے ایک الگ تاثر چھوڑا ہے۔ راشد افغانستان کی ایک بڑی آواز ہے۔ انہوں نے ملک کی طالبان حکومت کے ایک فیصلے پر سخت موقف اپناتے ہوئے خواتین کے لیے آواز اٹھائی ہے۔

درحقیقت افغانستان کی طالبان حکومت نے خواتین کے طبی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ خامہ پریس کے مطابق کابل میں مڈوائفری اور نرسنگ کی تعلیم حاصل کرنے والی طالبات کو ادارے میں داخلے سے روک دیا گیا۔ طالبان حکومت کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں زبانی طور پر بتایا گیا کہ فی الحال کلاسز معطل ہیں۔

اس معاملے پر اپنی آواز اٹھاتے ہوئے راشد خان نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’اسلامی تعلیم میں ’تعلیم‘ کو مرکزی مقام حاصل ہے، جو مرد اور عورت دونوں کے لیے علم کے حصول پر زور دیتا ہے۔ قرآن سیکھنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے اور دونوں جنسوں کی مساوی روحانی قدر کو قبول کرتا ہے۔‘‘

راشد نے مزید لکھا، ’’میں افغانستان کی بہنوں اور ماؤں کے لیے تعلیمی اور طبی اداروں کی حالیہ بندش پر گہرے دکھ اور مایوسی کا اظہار کرتا ہوں۔ اس فیصلے سے نہ صرف ان کے مستقبل بلکہ ہمارے معاشرے کے وسیع تر تانے بانے کو خطرہ ہے۔‘‘سوشل میڈیا کے ذریعے اظہار خیال ان کی جدوجہد کی پُرجوش یاد دہانی ہے۔

یہ بھی پڑھیں- UN pushes for Palestinian state: فلسطین کو جون2025 کے بعد مل سکتی ہے آزادی،بن سکتی ہے خودمختار ریاست،اقوام متحدہ کی اسرائیل کو مقبوضہ فلسطین خالی کرنے کی ہدایت

مزید اپنی پوسٹ کے ذریعے راشد نے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی بات کی۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ’’میں مخلصانہ طور پر اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کرتا ہوں تاکہ افغان لڑکیاں تعلیم کا حق حاصل کر سکیں اور ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ سب کو تعلیم فراہم کرنا نہ صرف ایک سماجی ذمہ داری ہے بلکہ یہ ایک اخلاقی ذمہ داری بھی ہے جو ہمارے عقائد اور اقدار میں گہرائی سے جڑیں ہیں۔‘‘

-بھارت ایکسپریس

Also Read