Bharat Express

Sambhal Violence: جمعیۃ علماء ہند کا ایک وفد سنبھل پہنچا، پولیس حکام سے ملاقات کر وشنو جین کی گرفتاری کا کیا مطالبہ

مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں وفد نے سنبھل کی سرکردہ شخصیات سے ملاقات کی اور پولیس فائرنگ کے حالیہ واقعات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔

جمعیۃ علماء ہند کا ایک وفد سنبھل پہنچا، پولیس حکام سے ملاقات کر وشنو جین کی گرفتاری کا کیا مطالبہ

Sambhal Violence: مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں وفد نے سنبھل کی سرکردہ شخصیات سے ملاقات کی اور پولیس فائرنگ کے حالیہ واقعات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ وفد نے پولیس افسران سے ملاقات کی اور بے گناہ لوگوں کی گرفتاری پر اپنے اعتراضات کا اظہار کرتے ہوئے وشنو جین سمیت ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس کی منصفانہ تحقیقات کرائے اور متاثرین کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دے۔

سنبھل تشدد اور مسلم نوجوانوں کا قتل حکومت اور انتظامیہ کی امتیازی پالیسی کا نتیجہ: مولانا محمود مدنی

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اتر پردیش میں سنبھل جامع مسجد کے سروے کے دوران تشدد اور پولیس فائرنگ میں 5 مسلم نوجوانوں کی موت پر گہرے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس واقعہ کے لئے ریاستی حکومت اور انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کسی بھی جماعت کے تشدد کی حمایت نہیں کرتی ہے، لیکن پولیس کی یہ کارروائی نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ امتیازی ہے، جس کی وجہ سے معصوم جانیں ضائع ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہر شہری کو برابری، احترام اور تحفظ کا حق دیتا ہے۔ اگر کوئی حکومت کسی کمیونٹی کی جان و مال کو کمتر سمجھتی ہے تو یہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا تھا کہ مساجد میں مندر تلاش کرنے کی کوششیں ملک کے امن اور ہم آہنگی کے لیے خطرناک ہیں۔ موجودہ واقعہ نے اس قول کی تصدیق کردی ہے۔ سنبھل میں پہلے دن عوام نے سروے ٹیم کے ساتھ تعاون کیا تھا، لیکن آج جب ٹیم روانہ ہو رہی تھی تو ان کے ساتھ موجود کچھ لوگوں نے اشتعال انگیز نعرے لگائے، جس سے تشدد بھڑک اٹھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ پولیس نے ایسے لوگوں کو مسجد میں جاکر آگ بھڑکانے کی اجازت کیوں دی؟

یہ بھی پڑھیں- UP Sambhal Violence: سنبھل جامع مسجد کے صدر کو پولیس نے کیا رہا،ڈی ایم کا سنسنی خیز انکشاف، نا مجھے سروے کی جانکاری تھی اور ناہی میں نے اجازت دی تھی

مولانا مدنی نے عدالت کے فوری سروے کے حکم پر بھی سوال اٹھایا، جو ان کے بقول مذہبی مقامات اور عدالتی نظام کی حساسیت کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین مذہبی مقامات کی 1947 کی حیثیت کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے، اور اسے سیاسی مقاصد کے لیے تبدیل کرنے کی کوششیں ملک کے اتحاد کے لیے خطرناک ہیں۔ مولانا مدنی نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ امن اور سماجی ہم آہنگی کو ترجیح دیں۔ جمعیت نے عدالت کی نگرانی میں واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات، قصوروار اہلکاروں کو سزا اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

جمعیت کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی مقامی لوگوں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور امن کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں۔ وفد میں جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کے ساتھ مولانا غیور احمد قاسمی، مولانا علاؤالدین قاسمی (ہاپوڑ)، مولانا ضیاء اللہ قاسمی اور ایڈوکیٹ مرزا عاقب بیگ بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ حافظ شاہد (جمعیت علماء سنبھل)، مولانا ندیم اختر، مولانا عبدالغفور، ڈاکٹر رحمان اور محمد ریحان کے ساتھ مقامی جمعیۃ علماء کی پوری ٹیم بھی موجود رہی۔

-بھارت ایکسپریس