دہلی کے سابق وزیراور عام آدمی پارٹی کے سابق رکن کیلاش گہلوت نے استعفیٰ کے اگلے ہی دن بی جے پی کا دامن تھام لیا ہے۔ کیلاش گہلوت نے کل عام آدمی پارٹی سے استعفیٰ دیا تھا اور آج وہ بی جے پی کے رکن بن گئے ہیں ۔ انہیں دہلی میں پارٹی ہیڈکوارٹر پر منعقدہ ایک تقریب میں مرکزی وزیر منوہر لال کھٹر کے ہاتھوں بی جے پی کی رکنیت دلائی گئی ۔ عام آدمی پارٹی چھوڑ بی جے پی میں شامل ہونے والے کیلاش گہلوت نے ان تمام الزامات کو خارج کردیا ہے جو گزشتہ چند گھنٹوں سے ان پر لگائے جارہے تھے۔
#WATCH | Delhi: Former Delhi Minister and AAP leader Kailash Gahlot joins BJP, in the presence of Union Minister Manohar Lal Khattar and other BJP leaders. pic.twitter.com/l2Ol8Umxe1
— ANI (@ANI) November 18, 2024
بی جے پی جوائن کرنے کے بعد کیلاش گہلوت نے کہا کہ ان پر کسی کا دباو نہیں تھا، وہ کسی دباو میں بی جے پی جوائن نہیں کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے اوپر جانچ چل رہا ہے اور میں اس میں بھرپور تعاون کررہا ہوں لیکن مجھ پر سی بی آئی یا ای ڈی کا دباو ہرگز نہیں تھا کہ میں عام آدمی پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوجاوں۔ کیلاش گہلوت نے کہا کہ میں کسی کے دباو میں فیصلے ہرگز نہیں لیتا اور ناہی کسی کے دباو میں کام کرتا ہوں ۔
بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد گہلوت نے کہا کہ عام آدمی پارٹی چھوڑنا آسان نہیں تھا۔ میں نے یہ فیصلہ راتوں رات نہیں لیا۔ گہلوت نے کہا کہ جو لوگ یہ بیانیہ بنا رہے ہیں کہ میں نے یہ فیصلہ کسی کے دباؤ میں لیا ہے تو یہ غلط ہے۔ آج تک میں نے کبھی کسی کے دباؤ میں کوئی کام نہیں کیا۔ 2015 سے اپنے سیاسی کیرئیر میں میں نے کبھی کسی کے دباؤ میں کچھ نہیں کیا۔ یہ ایک غلط فہمی ہے۔ کیلاش گہلوت نے کہا کہ جو بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ میں نے ای ڈی یا سی بی آئی کے دباؤ میں عام آدمی پارٹی چھوڑی ہے وہ غلط ہے۔ میں پیشے کے اعتبار سے وکیل ہوں۔ میں نے قانون کی پریکٹس چھوڑ کر عام آدمی پارٹی میں شمولیت اختیار کی کیونکہ ہمیں پارٹی میں ایک شخص میں امید نظر آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرا مقصد صرف عوام کی خدمت ہے۔ انہوں نے ایک دن پہلے ہی عام آدمی پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ دریں اثنا، گہلوت کے بی جے پی میں شامل ہونے کے سوال پر، عام آدمی پارٹی کے کنوینر نے کہا ہے کہ یہ ان کی (گہلوت) خواہش ہے، وہ جہاں بھی جائیں۔ گہلوت نے عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کو ایک خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ نیا بنگلہ (شیش محل)جیسے بہت سے شرمناک اور عجیب تنازعات ہیں، جو اب سب کو شک میں ڈال رہے ہیں کہ کیا ہم اب بھی ایک عام آدمی ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ اگر دہلی حکومت اپنا زیادہ تر وقت مرکز سے لڑنے میں صرف کرتی ہے تو دہلی کے لیے کوئی حقیقی پیش رفت نہیں ہو سکتی۔ میرے پاس عام آدمی پارٹی سے الگ ہونے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا ہے اس لیے میں عام آدمی پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔
بھارت ایکسپریس۔