دہلی ہائی کورٹ
LTTE Ban Case: دہلی ہائی کورٹ نے لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلم (ایل ٹی ٹی ای) کو غیر قانونی قرار دینے سے متعلق ٹریبونل کی سماعت میں امریکہ میں مقیم سری لنکن نژاد شخص کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ درخواست میں فریق نہ بنانے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ جسٹس پرتیبھا منیندر سنگھ اور جسٹس امت شرما کی بنچ نے کہا کہ ٹریبونل کے حکم میں مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ معاملہ ملک کی سالمیت اور سیکورٹی سے جڑا ہے۔ اس لئے، ٹریبونل کے حکم میں مداخلت کا عدالتی جائزہ انتہائی احتیاط کے ساتھ کرنے کی ضرورت ہے۔
ایل ٹی ٹی ای پر پابندی میں 5 سال کی توسیع
مرکزی حکومت نے ایل ٹی ٹی ای کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا اور سال 1992 میں یو اے پی اے کے تحت اسے غیر قانونی تنظیم قرار دیا تھا۔ جس کے بعد اس پر عائد پابندی بڑھا دی گئی۔ مرکز نے اس سال 14 مئی کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس میں ایل ٹی ٹی ای کو یو اے پی اے کے تحت مزید پانچ سال کے لیے غیر قانونی تنظیم قرار دیا گیا تھا۔ ٹریبونل نے اپنے 11 ستمبر کے حکم میں مرکز کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
دور رس ہوں گے مداخلت کے اثرات
سماعت کے دوران درخواست گزار کو فریق بننے کی اجازت نہیں دی گئی۔ درخواست گزار نے اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار رودر کمارن تمل ایلم کی بین الاقوامی حکومت کا وزیر اعظم ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ ایسے شخص کو UAPA کے تحت کارروائی میں مداخلت کرنے کی اجازت دینے کے اثرات بہت دور رس ہوگا، جبکہ وہ LTTE یا اس کی اتھارٹی کا رکن نہیں ہے۔ اس کے موقف کے پالیسی کے مسائل اور دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات پر وسیع اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس کا تعین ٹریبونل یا یہ عدالت نہیں کر سکتی۔ درخواست گزار نے کہا تھا کہ ایل ٹی ٹی ای کے ٹوٹنے کے بعد اس کے حامیوں نے محسوس کیا کہ سری لنکا میں تملوں کے مدعے پرامن طریقوں سے جاری رکھا جانا چاہیے۔
بھارت ایکسپریس۔