ایودھیا مسجد کی تعمیر پر چھایا مالی بحران کا سایہ
ایودھیا میں بننے والی مسجد کو لے کر یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ اس مسجد کی تعمیر کے لیے بنائی گئی انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن نے اپنی چاروں ذیلی کمیٹیوں کو تحلیل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ بیرون ملک سے عطیات جمع کرنے کے مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اس سے مسجد کی تعمیر کے لیے فنڈز جمع کرنے کے لیے غیر ملکیوں سے منظوری حاصل کرنا آسان ہو جائے گا۔
اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے آئی آئی سی ایف کے چیف ٹرسٹی ظفر فاروقی نے کہا کہ یہ فیصلہ 19 ستمبر کو بورڈ میٹنگ میں لیا گیا ہے، اس سے ایف سی آر اے یعنی فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ کی منظوری حاصل کرنے کا عمل آسان ہو جائے گا۔ ایودھیا کے دھنی پور میں الاٹ کی گئی پانچ ایکڑ پر تعمیر ہونے والی مسجد کے لیے ٹرسٹ اب تک صرف ایک کروڑ روپے حاصل سکا ہے۔ ظفر فاروقی نے کہا کہ اب ان کی توجہ غیر ملکی شراکت کے لیے درکار عمل کو تیز کرنے پر مرکوز ہے۔
IICF نے چار ذیلی کمیٹیاں تحلیل کر دیں۔
ایودھیا کیس پر سپریم کورٹ نے 9 نومبر 2019 کو اپنا فیصلہ سنا یا تھا۔ یہ فیصلہ ہندو فریق کے حصہ میں دیا گیا تھا، اس کے ساتھ ہی اس نے مسلم فریق کو ہدایت کی تھی کہ وہ کسی اور جگہ اس مسجد کی تعمیر کے لیے زمین الاٹ کرے۔ جگہ اس فیصلے کے بعد دھنی پور میں مسجد کی تعمیر کے لیے زمین دی گئی۔ لیکن فنڈز کی کمی کے باعث اس مسجد کی تعمیر کا کام تاحال شروع نہیں ہو سکا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایودھیا میں رام مندر تعمیر کیا گیا ہے۔ 22 جنوری کو مذکورہ مندر کا افتتاح عمل میں آیا ۔ آئی آئی سی ایف نے اعتراف کیا کہ پچھلے چار سالوں میں وہ مسجد کی تعمیر کے لیے صرف ایک کروڑ روپے جمع کر پائے ہیں۔
انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن نے اپنی چاروں ذیلی کمیٹیوں – انتظامی کمیٹی، فنانس کمیٹی، ڈیولپمنٹ کمیٹی، مسجد محمد بن عبداللہ اور میڈیا اور پبلسٹی کمیٹی کو تحلیل کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے مرکزی حکومت کو تمام دستاویزات بھی فراہم کر دی ہیں۔
بھارت ایکسپریس–