Bharat Express

Maulana Mahmood Asad Madni: مردوں کو 72 حوریں تو مسلم خواتین کو کیا ملے گا؟ جمعیت کے صدر مولانا محمود مدنی نے دیا جواب

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اسلام میں سزا اور جزا کی بات ہے، لیکن لوگوں کے سامنے اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب معاشرہ بنتا ہے تو اس میں دونوں چیزیں ہوتی ہیں۔ سزا بھی اور جزا بھی۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی۔ (فائل فوٹو)

Maulana Mahmood Asad Madni: جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے جنت میں 72 حوروں کے حوالے سے بڑا بیان دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسلام میں ثواب کی بات ہے لیکن لوگوں کے سامنے اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ خواتین کو انعام ملنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انہیں بھی مردوں کے برابر انعام ملے گا۔

انڈیا ٹی وی کے پروگرام ‘آپ کی عدالت’ میں مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اسلام میں سزا اور جزا کی بات ہے، لیکن لوگوں کے سامنے اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب معاشرہ بنتا ہے تو اس میں دونوں چیزیں ہوتی ہیں۔ سزا بھی اور جزا بھی۔ انہوں نے کہا کہ کہیں ثواب کا ذکر ہو گا، لیکن اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ ایسی چیزیں دریافت ہوتی ہیں۔ یہ حقیقت کے مترادف ہے کہ اسے بہت زیادہ پروپیگنڈے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ ورنہ سزائیں بہت ہیں اور وہ ہر مذہب میں موجود ہیں۔ یہ صرف اسلام کی بات نہیں ہے۔ جزا اور سزا دونوں رکھی گئی ہیں۔

مسلمان عورتوں کو جنت میں کیا ملے گا؟

جب ان سے پوچھا گیا کہ خواتین کو جنت میں کیا ملے گا تو ایک پاکستانی صحافی نے مولانا سے سوال کیا کہ میرے شوہر کو جنت میں حوریں ملیں گی تو مجھے کیا ملے گا؟ اس سوال کے جواب میں مولانا محمود مدنی نے کہا کہ ‘میں چاہتا ہوں کہ پاکستان کا ذکر بالکل نہ ہو۔ اس سوال کے جواب میں میں یہ کہنا چاہوں گا کہ جو ثواب مردوں کو ملے گا وہ عورتوں کو بھی ملے گا اور جو سزا مردوں کو برے کام کرنے پر ملے گی، وہی سزا عورتوں کو بھی ملے گی۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ مردوں کے لیے جزا اور سزا ایک چیز ہو اور عورتوں کے لیے کچھ اور۔ اگر شوہر واپس ملنے کا آپشن ملا تو خواتین کو اختیار ہوگا کہ وہ اسے منتخب کریں یا نہ کریں۔

زیادہ بچے پیدا کرنے کے سوال پر مولانا مدنی نے کیا کہا؟

مسلم خاندانوں میں بچوں کی تعداد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مولانا محمود نے کہا کہ ‘یہ سوال خود غلط ہے کیونکہ آپ پوچھ رہے ہیں کہ مسلم کمیونٹی میں زیادہ بچے کیوں پیدا ہوتے ہیں۔ اگر ہم اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو یہ بتاتا ہے کہ کم تعلیم یافتہ اور غریب لوگوں کے بچے زیادہ ہیں۔ اس میں ہندو اور مسلمان دونوں ہیں۔ تعلیم دیں گے تو بچوں کی صحیح تعداد بھی ہوگی، ان کی تعلیم، ترقی اور ملک کی ترقی بھی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں- Jammu and Kashmir 1st phase Assembly elections: جموں کشمیر میں ووٹنگ کی رفتار ہوئی تیز،11 بجے تک قریب 27 فیصد ہوئی ووٹنگ،کشتوار سب سے آگے

چار شادیوں کے سوال پر مولانا مدنی کا کیا جواب ہے؟

چار شادیوں کے حوالے سے ارشد مدنی نے کہا کہ ‘ہر کام تحقیق پر مبنی ہونا چاہیے۔ معلومات یہاں اور وہاں سے لی گئی معلومات پر مبنی نہیں ہونی چاہئیں۔ اس پر بھی ڈیٹا موجود ہے۔ آپ کو یہ دیکھنے کے لیے تمام نمبر ملتے ہیں کہ زیادہ شادیاں کہاں ہو رہی ہیں۔ ماورائے ازدواجی معاملات میں کون کون ملوث ہیں اور کس کمیونٹی کے لوگ اس میں زیادہ ہیں؟ نہ یہ مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان تعداد کا معاملہ ہے اور نہ ہی یہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے ایک سے زیادہ رشتوں کا معاملہ ہے۔ اسلام کے علاوہ کسی بھی مذہب میں ایک سے زیادہ شادیوں کی اجازت نہیں ہے۔ اس کے باوجود آپ کو دیکھنا چاہیے کہ ملک میں اس میں کون زیادہ ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read