جاوید جیل سے رہا
اجمیر: ادے پور میں کنہیا لال قتل کیس میں شریک ملزم جاوید جیل سے باہر آ گیا ہے۔ ہفتہ کی صبح اسے اجمیر کی ہائی سیکورٹی جیل سے ضمانت پر رہا کیا گیا۔ جاوید منہ چھپاتے ہوئے جیل سے باہر آیا اور اپنے بھائی محمد شمشیر کے ساتھ گاڑی میں چلا گیا۔ راجستھان ہائی کورٹ کی جے پور بنچ نے 5 ستمبر کو کیس کی سماعت کی۔ اسے 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے اور ایک لاکھ روپے کی ضمانت پر منظور کیا گیا۔ جسٹس پنکج بھنڈاری اور جسٹس پرویر بھٹناگر کی ڈویژن بنچ نے جاوید کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
جاوید پر کلیدی ملزم کے ساتھ مل کر کنہیا لال کے قتل کی سازش کرنے کا الزام تھا لیکن ہائی کورٹ نے شواہد اور سماعت کی بنیاد پر اس کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے سماعت کے دوران کہا کہ جاوید کے خلاف کافی ثبوت نہیں ہیں۔ اس لیے اسے قید میں رکھنا ضروری نہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ 28 جون 2022 کو کنہیا لال ساہو کا ادے پور میں گلا کاٹ کر بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ غوث محمد اور محمد ریاض نے یہ واردات انجام دی تھی۔ ملزم نے اس قتل کی ویڈیو بھی بنائی تھی۔ اس واقعہ کے چند دن بعد راجستھان پولیس نے دونوں کلیدی ملزمین کو گرفتار کر لیا تھا۔
جاوید پر محمد ریاض اور غوث محمد کے ساتھ قتل کیس میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ جاوید پر الزام ہے کہ اس نے کال پر کنہیا لال کے بارے میں معلومات حاصل کی تھی۔ اس نے قتل کیس کے دونوں کلیدی ملزمان کو بتایا تھا کہ کنہیا لال اپنی دکان پر موجود ہے۔
جاوید کے وکیل کا کہنا ہے کہ اس پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ اسے کال کی تفصیلات کی بنیاد پر ہی گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا جس سے یہ ثابت ہو کہ جاوید اس دن موقع پر موجود تھا یا اس نے کلیدی ملزم کو کنہیا لال کے بارے میں معلومات دی ہوں گی۔
بھارت ایکسپریس۔