Bharat Express

Supreme Court: اے ایس جی راجو نے کویتا کے فون کی فارمیٹنگ پر  اٹھائے سوال تو سپریم کورٹ نے پوچھا- پھر آپ بحث کر رہے ہیں، کیا کوئی ثبوت ہے یا…

اے ایس جی راجو نے کہا کہ کے کویتا نے دوسرے ملزمین سے بھی بات کی تھی، لیکن ای ڈی کے بلائے جانے سے پہلے ہی اس نے تمام ریکارڈ کو ڈیلیٹ کر دیا ت گیاتھا۔

آئین سے نہیں نکالے جائیں گے ’سوشلسٹ‘اور ’سیکولر‘کے الفاظ، سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس ) کے رہنما کے کویتا کو دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالہ کیس میں 5 ماہ بعد منگل27 اگست 2024 کو ضمانت مل گئی۔ ان پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات ہیں۔ عدالت نے انہیں دونوں مقدمات میں 10 لاکھ روپے کے مچلکے کے ساتھ مشروط ضمانت دی ہے۔ سماعت کے دوران انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو کے کویتا کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی گئی۔ انہوں نے کے کویتا کے فون کی فارمیٹنگ کا مسئلہ عدالت میں اٹھایا اور کہا کہ انہوں نے ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے۔

اے ایس جی راجو نے کہا کہ کے کویتا نے دوسرے ملزمین سے بھی بات کی تھی، لیکن ای ڈی کے بلائے جانے سے پہلے ہی اس نے تمام ریکارڈ کو ڈیلیٹ کر دیا ت گیاتھا۔ ان کی دلیل پر سپریم کورٹ نے ان سے پوچھا کہ میسجز اور چیٹس کو ڈیلیٹ کرنے کی عادت ایک عام سی بات ہے، کیا کوئی اپنی پرائیویٹ چیزیں کسی اور کے ساتھ شیئر کرے؟

جسٹس بھوشن رام کرشن گاوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ سماعت کر رہی تھی۔ اے ایس جی راجو کے کویتا کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے ان کے فون کو فارمیٹ کرنے کا مسئلہ اٹھایا۔ اس پر جسٹس وشواناتھن نے کہا، ‘فون نجی چیز ہے، کیا کوئی اس کی تفصیلات کسی کے ساتھ شیئر کرے؟ لوگ پیغامات کو ڈیلیٹ کرتے ہیں۔ مجھے گروپ میسجز ڈیلیٹ کرنے کی بھی عادت ہے۔ میں اسکول اور کالج کے گروپس سے پرانے پیغامات ڈیلیٹ کر دیتا ہوں۔ اسے ایک عام عادت کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ کمرہ عدالت میں موجود کوئی بھی شخص ایسا ہی کرے گا۔

اے ایس جی راجو کا مزید کہنا تھا کہ یہ عام فارمیٹنگ نہیں تھی، بلکہ پورے ڈیٹا کو فارمیٹ کیا گیا تھا، ہوسکتا ہے ثبوت مٹانے کی کوشش کی گئی ہو۔ اس پر بھوشن رام کرشن گاوائی برہم ہوگئے اور پوچھا، ‘آپ الٹا  بحث کر رہے ہیں۔’ کیا آپ کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی مواد ہے کہ   جو ثابت کریں کے کے کویتا جرم میں ملوث تھی؟

جسٹس وشواناتھن نے اے ایس جی راجو سے پوچھا کہ کیا فون فارمیٹنگ کے ذریعے آپ یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ  جرم میں کے کوتیا ملوث تھیں ۔ جب انہوں نے پوچھا کہ کیا کوئی ایسا ڈیٹا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فون میں کوئی مجرمانہ ثبوت موجود ہے، تو اے ایس جی راجو نے بتایا کہ کے کویتا نے دیگر ملزمان سے بات کی تھی، جس کا انکشاف ان ملزمان کے فون کی تفصیلات سے ہوا ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ کےکویتا نے کچھ چھپانے کے لیے فون کو فارمیٹ کیا۔

بھارت ایکسپریس

Also Read