Bharat Express

Madhya Pradesh waqf board big decision: مدھیہ پردیش وقف بورڈ کا بڑا فیصلہ،اب وقف بورڈ کی آمدنی کا 50 فیصد ہونہار بچوں کی تعلیم پر ہوگا خرچ

گزشتہ مانسون اجلاس میں مرکزی حکومت نے وقف بورڈ ترمیمی بل لوک سبھا میں پیش کیا تھا۔ کانگریس اور ایس پی سمیت کئی پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی۔ حکومت نے کہا کہ اس بل کے ذریعے وہ وقف بورڈ کے پورے عمل کو جوابدہ اور شفاف بنانا چاہتی ہے۔

وقف بورڈ گزشتہ چند دنوں سے  کافی خبروں میں ہے۔ اس دوران مدھیہ پردیش وقف بورڈ نے ایک بڑا فیصلہ لیا ہے۔ مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے مطابق اب وقف بورڈ کی آمدنی کا 50 فیصد ہونہار بچوں کی تعلیم پر خرچ کیا جائے گا۔ اس کے لیے وقف بورڈ ہر ضلع میں ایک کمیٹی تشکیل دے گا۔ یہ کمیٹی ہونہار اور ضرورت مند بچوں کا انتخاب کرے گی جس کے بعد انہیں زیادہ سے زیادہ 25 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ اب تک بورڈ کو آمدنی کا صرف 7 فیصد ملتا تھا اور باقی 93 فیصد مینجمنٹ کمیٹی کے پاس رہتا تھا۔

ایم پی وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر سنور پٹیل نے بورڈ کے فیصلے پر کہا کہ جس مقصد کے ساتھ عطیہ دہندگان نے اپنی جائیدادیں وقف بورڈ کو عطیہ کی ہیں اس کی پیروی کی جائے اور اسی لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کسی بھی غریب بچے کی مدد کرے گا جو 10ویں جماعت میں 65 فیصد سے زیادہ نمبر حاصل کرے گا۔ اب پیسے کا غلط استعمال نہیں ہوگا۔

سنور پٹیل نے کہا کہ پہلے وقف بورڈ پر بیٹھے سماج دشمن عناصر عطیہ دہندگان کی جائیدادوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کا غلط استعمال کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل جب ریاست میں وقف بورڈ کا نئے سرے سے قیام عمل میں آیا تھا تو ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ بورڈ کی جائیدادوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو غریب عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے گا۔ سنور پٹیل نے کہا کہ وقف بورڈ کا مقصد یہ ہے کہ غریب بچے بھی تعلیم حاصل کرکے قوم کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالیں۔آپ کو بتا دیں کہ مدھیہ پردیش وقف بورڈ بدعنوانی کی شکایات کو لے کر خبروں میں رہتا ہے۔ اس پر کئی بار سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ ملنے والے عطیات کا 10 فیصد بھی بچوں کی نشوونما پر خرچ نہیں ہوتا۔ اس کے بعد حکومت نے تبدیلیاں کیں اور اب وقف بورڈ کے فیصلوں میں ضلع سطح کی کمیٹیاں اہم رول ادا کریں گی۔

وقف بورڈ ترمیمی بل بھی لوک سبھا میں پیش

آپ کو بتا دیں کہ گزشتہ مانسون اجلاس میں مرکزی حکومت نے وقف بورڈ ترمیمی بل لوک سبھا میں پیش کیا تھا۔ کانگریس اور ایس پی سمیت کئی پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی۔ حکومت نے کہا کہ اس بل کے ذریعے وہ وقف بورڈ کے پورے عمل کو جوابدہ اور شفاف بنانا چاہتی ہے۔اپوزیشن کی جانب سے مسلسل مخالفت کے بعد حکومت نے اس کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کردیا اور لوک سبھا اسپیکر نے اس کیلئے کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جو اس کی کمیوں اور خامیوں کو نشان زد کرکے اس میں ترمیم کرنے کی کوشش کرے گی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read