Bharat Express

Letter with blood to PM: یوگی بھکت نے پی ایم اور جے پی نڈا کو خون سے لکھا خط،کہا اگر سی ایم کے عہدے سے ہٹایا گیا تو خودکشی کرلوں گا

یوگی بھکت سونو ٹھاکر کا خون سے لکھا خط سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ سونو ٹھاکر نے اس خط میں لکھا ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹایا جاتا ہے تو وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی دفتر کے سامنے خودکشی کر لیں گے۔

اتر پردیش کے انتخابات میں شکست کے بعد بی جے پی میں جاری لڑائی کے ختم ہونے کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ کئی میڈیا رپورٹس کے مطابق سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ اور ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے درمیان رسہ کشی بڑھتی جارہی ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق یوپی میں وزیر اعلیٰ کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔وہیں حال ہی میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو یوپی میں اچھے نتائج نہیں ملے۔ جس کے بعد پارٹی میں باہمی اختلافات بھی بڑھنے لگے ہیں۔ دریں اثنا، یوگی بھکت سونو ٹھاکر نے وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا کو خون سے لکھا ایک خط بھیجا ہے۔

یوگی بھکت سونو ٹھاکر کا خون سے لکھا خط سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ سونو ٹھاکر نے اس خط میں لکھا ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹایا جاتا ہے تو وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی دفتر کے سامنے خودکشی کر لیں گے۔اترپردیش بی جے پی کے اندر ہنگامہ آرائی کے بعد پارٹی ہائی کمان نے یہ واضح پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کو لے کر چل رہی قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ پارٹی ذرائع کے حوالے سے یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ پارٹی ہائی کمان کیشو پرساد موریہ کی بیان بازی سے ناخوش ہے اور انہیں پارٹی پر مبنی بیان بازی  کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

اس میٹنگ سے پہلے سی ایم یوگی نے نیتی آیوگ میٹنگ میں بھی شرکت کی تھی جس کی صدارت پی ایم مودی نے کی تھی۔ ان دنوں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ اور ڈپٹی سی ایم برجیش پاٹھک کے درمیان سیاسی رسہ کشی اتر پردیش کی سیاست میں بحث کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ ادھر اتر پردیش کی سیاست سے جڑی بڑی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے اتحادیوں کی میٹنگ پیر 29 جولائی کو ہونے والی ہے۔اس کے بعد تصویر کچھ تک صاف ہوپائے گی چونکہ کچھ اتحادی بھی ناراض بتائے جارہےہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read