Bharat Express

Baharampur Caste Equation: مسلمانوں کی آبادی اس سیٹ پر 52فیصد ہونے کے باوجود آج تک ایک بھی مسلم ایم پی نہیں بن سکا،اس بار کھل سکتی ہے قسمت

بی جے پی نے یہاں سے نرمل ساہا کو ٹکٹ دیا ہے۔ اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے نرمل ساہا کے لیے انتخابی ریلی سے خطاب کیا ہے۔ بی جے پی یہاں ہندو ووٹوں کو مضبوط کرنا چاہتی ہے اور اسے امید ہے کہ اگر مسلم ووٹ کانگریس اور ترنمول کانگریس کے درمیان تقسیم ہوتے ہیں تو اسے اس کا فائدہ ہوسکتا ہے۔

لوک سبھا انتخابات 2024 میں مغربی بنگال میں ایک ایسی سیٹ ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی 52 فیصد ہے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ آج تک ایک بھی مسلم ایم پی الیکشن جیت کر لوک سبھا نہیں پہنچا ہے۔ اس سیٹ کا نام بہرام پور ہے۔ بہرام پور سے ادھیر رنجن چودھری 1999 سے مسلسل جیت رہے ہیں۔ادھیر رنجن چودھری کانگریس کے سینئر لیڈروں میں سے ایک ہیں اور وہ مغربی بنگال کانگریس کے صدر بھی ہیں۔ادھیر رنجن چودھری کی جیت کے رتھ کو روکنے کے لیے مغربی بنگال میں حکومت چلانے والی ترنمول کانگریس نے اس بار کرکٹر یوسف پٹھان کو ٹکٹ دیا ہے۔ ٹی ایم سی نے کبھی بہرام پور لوک سبھا سیٹ نہیں جیتا۔لوک سبھا انتخابات 2019 میں ادھیر رنجن چودھری کی جیت کا مارجن 81,000 ووٹ تھا۔ ٹی ایم سی سربراہ اور وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی یوسف پٹھان کی جیت کے لیے اپنی تمام تر کوششیں لگا رہی ہیں۔ اس لیے چودھری کے لیے اس بار بہرام پور میں انتخابی مقابلہ آسان نہیں ہے۔

ادھیر رنجن چودھری کے سامنے ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس بار انہیں ایک مسلم امیدوار کی جانب سے چیلنج کا سامنا ہے۔ جبکہ گزشتہ پانچ انتخابات میں ایسا نہیں تھا۔اب تک ہونے والے 17 لوک سبھا انتخابات میں سے ریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی 11 بار بہرام پور سیٹ جیتی ہے۔ جبکہ کانگریس یہاں سے چھ بار جیت چکی ہے۔ 1952 سے 1980 تک صرف ایک امیدوار مسلسل الیکشن جیت سکا۔ ان کا نام تردیب چودھری تھا۔سال 2009کے لوک سبھا انتخابات کے بعد، ادھیر رنجن چودھری کو ملنے والے ووٹوں میں 11 فیصد کی کمی آئی ہے۔ 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں ادھیر رنجن چودھری کو 56.91 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ 2019 میں انہیں 45.47 فیصد ووٹ ملے تھے۔

وہیں دوسری طرف یوسف پٹھان کے لیے بھی یہاں مشکل ہے کیونکہ وہ بنگالی زبان نہیں جانتے اور وہ صرف ہندی میں لوگوں سے خطاب کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے یہاں بیرونی امیدوار کا معاملہ بھی حاوی ہے۔ادھیر رنجن چودھری کو لے کر ترنمول کانگریس اور کانگریس کے تعلقات میں کافی  خراب ر ہے ہیں۔ جب لوک سبھا انتخابات کے لیے مغربی بنگال میں کانگریس اور ٹی ایم سی کے درمیان اتحاد کی کوشش ہورہی تھی ، تب  ٹی ایم سی نے ادھیر رنجن چودھری کے بیانات پر سخت ناراضگی ظاہر کی تھی۔جس کے بعد ٹی ایم سی سربراہ ممتا بنرجی نے مغربی بنگال میں کانگریس کے ساتھ انتخابی اتحاد کو مسترد کر دیا تھا۔ مغربی بنگال میں ٹی ایم سی تنہا الیکشن لڑ رہی ہے جبکہ کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتیں اتحاد میں الیکشن لڑ رہی ہیں۔

بی جے پی نے یہاں سے نرمل ساہا کو ٹکٹ دیا ہے۔ اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے نرمل ساہا کے لیے انتخابی ریلی سے خطاب کیا ہے۔ بی جے پی یہاں ہندو ووٹوں کو مضبوط کرنا چاہتی ہے اور اسے امید ہے کہ اگر مسلم ووٹ کانگریس اور ترنمول کانگریس کے درمیان تقسیم ہوتے ہیں تو اسے اس کا فائدہ ہوسکتا ہے۔ بتادیں کہ بہرام پور میں 52فیصد مسلمانوں کے علاوہ  13.2فیصددرج فہرست ذات اور 0.9فیصد درج فہرست قبائل ووٹر ہیں۔وہیں  عیسائی (0.25فیصد)، جین (0.04فیصد) اور سکھ (0.01فیصد) بھی ہیں۔بہرام پور لوک سبھا سیٹ میں سات اسمبلی سیٹیں ہیں، بروان ، کنڈی، بھرت پور، ریزی نگر، بیلڈنگا، بہرام پور اور نودا۔ یہ تمام سیٹیں مرشد آباد ضلع میں ہیں۔ 2021 کے اسمبلی انتخابات میں، ٹی ایم سی نے سات میں سے چھ سیٹیں جیتیں اور ایک سیٹ بی جے پی کے حصے میں گئی۔

بھارت ایکسپریس۔