Bharat Express

Unemployment

اس سوال کے جواب میں، ورکر پاپولیشن ریشو (WPR) رپورٹ کی بنیاد پر، حکومت نے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں میں کام کرنے والے نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ جہاں کام کرنے والے نوجوانوں کی تعداد 2020-21 میں 52.6 فیصد تھی وہ 2021-22 میں بڑھ کر 52.9 فیصد ہو گئی۔

درحقیقت، مختلف رپورٹس کے مطابق، ہندوستان میں زیادہ تر ملازمتیں غیر ہنر مند اور نیم ہنر مند کارکنوں کے لیے ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں میں فارغ التحصیل نوجوانوں کو روزگار کے حصول میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے روزگار کے معاملے پرایک بار پھر  وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا  ہے۔آج انہوں نے پی ایم مودی کے ارادوں پر سوال اٹھائے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعے انہوں نے الزام لگایا کہ پی ایم مودی کا روزگار فراہم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

راہل گاندھی نے کہا کہ ملک میں چالیس سال سے زیادہ بے روزگاری آج ہے۔ یہاں 23 فیصد بے روزگاری ہے اور پاکستان میں 12 فیصد نوجوان بے روزگار ہے چونکہ پی ایم مودی نے چھوٹے کاروبار کو ختم کردیا ، جی  ایس ٹی اور نوٹ بندی کے ذریعے مودی حکومت نے متوسط طبقے کو بری طرح سے بے روزگار کردیا۔

انہوں نے کہا، "میں ایک منصوبے کے ساتھ کام کر رہا ہوں۔ میری ترجیح ملک کو آگے لے جانا ہے۔ حکومت کا مقصد 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔ میں لوگوں کے تجربے سے سیکھتا ہوں اور جو بھی اچھا ہوتا ہے، وہ کام کرتا ہے۔ یہی میرا ماننا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2019-20 کے دوران ملک میں بے روزگاری کی شرح 8.8 فیصد تھی جو مالی سال 2021 میں کم ہو کر 7.5 فیصد اور مالی سال 2022-23 میں 6.6 فیصد رہ گئی ہے۔

ورلڈ آف سٹیٹسٹکس کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں بے روزگاری کی شرح 3.8 فیصد ہے جب کہ آسٹریلیا میں بے روزگاری کی شرح 3.7 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ چین میں بے روزگاری ان دونوں ممالک سے زیادہ ہے جو کہ 5.3 فیصد ہے۔ سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح 5.1 فیصد ہے۔

سوال بہت ہی آسان تھا اس لئے وزارت کو جواب دینے میں بھی کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوئی ،ویسے بھی کسی معاملے میں  یہ وزارت ہچکچاہٹ کی شکار نہیں ہوتی ہے۔ پہلے سوال کا تحریر ی جواب دیتے ہوئے وزارت نے کہا کہ  فی الحال وزارت اطلاعات ونشریا ت میں  30جون 2023 تک 1841 سیٹیں خالی ہیں۔

لی آف ٹریکنگ سائٹ Layoff.fi کے اعداد و شمار کے مطابق، 2022 میں، 1,000 سے زیادہ کمپنیوں نے 154,336 ملازمین کو برطرف کیا۔ مجموعی طور پر، 2022 میں اور اب تک 2.5 لاکھ سے زیادہ ٹیک ورکرز ملازمتیں کھو چکے ہیں۔

اگر اخبار کی رپورٹ کو صحیح مانے تو اس سال پاکستان میں کل افرادی قوت کا یہ 8.5 فیصد ی بے روزگار ہوگا۔ یہ ایک ایسے ملک کے لئے پریشانی کی بات ہے جو چاروں جانب سے قرض میں ڈوب رہا ہے۔ اگر پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بڑھتی ہے تو یہ ملک کی ترقی کی کمر کو اور توڑ دے گی