Bharat Express

Supreme Court of Pakistan.

پاکستان میں عام انتخابات سے ٹھیک پہلے نیب کورٹ نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ معاملے میں 14 سال کی سزا سنائی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس سزا کو معطل کردیا ہے، لیکن دونوں پر بڑا جرمانہ لگایا گیا ہے۔

ہفتے کے روز کابینہ کے اجلاس میں جب خط کا معاملہ زیر بحث آیا تو بیوروکریٹس اور دیگر غیر متعلقہ افراد کو کمرے سے نکل جانے کی درخواست کی گئی۔ کابینہ ارکان نے وزیراعظم شہباز شریف کو کمیشن کا سربراہ مقرر کرنے کا حق دیا تھا۔

22 دسمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران کی پارٹی کے تنظیمی انتخابات کو مسترد کر دیا تھا اور پارٹی کا انتخابی نشان کرکٹ بیٹ بھی منسوخ کر دیا تھا۔ دسمبر میں ہوئے انتخابات میں بیرسٹر گوہر خان پارٹی کے نئے صدر منتخب ہوئے تھے۔

پاکستان میں چار صوبے ہیں۔ سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ اس انتخاب کا اطلاق چاروں صوبوں کی اسمبلیوں میں خواتین اور غیر مسلموں کے لیے مخصوص نشستوں پر ہوتا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے متنازع قانون کو چیلنج کرنے والی متعدد درخواستوں کی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا۔

یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ عمران خان کے خلاف کوئی بھی سخت کارروائی ان کی حمایت میں اضافہ کرے گی اور فوج کی بری شبیہ پیش کرےگی۔ اس سے اسٹیبلشمنٹ کی مشکلات اور غیر یقینی کی صورتِحال میں مزید اضافہ ہوتا جائیگا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ NAB نے ’’توہین عدالت‘‘ کا ارتکاب کیا ہے۔ انہیں گرفتار کرنے سے پہلے عدالت کے رجسٹرار سے اجازت لینی چاہیے تھی۔ عدالتی عملے کو بھی بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔