Bharat Express

Sambhal

سنبھل معاملے پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ریاستی اور مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ اتر پردیش سنبھل میں حالیہ تنازعہ پر ریاستی حکومت کا جانبداری اور جلد بازی کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔

اتوار کے روز جب ٹیم سروے کرنے سنبھل کی جامع مسجد پہنچی تو کچھ لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا، جس کے بعد ہنگامہ اور بڑھ گیا۔ ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔ یہاں تک کہ لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا۔ تشدد اتنا بڑھ گیا کہ تین افراد مارے گئے۔ اس کے بعد ایس پی نے بھی اس کی تصدیق کی۔

اتر پردیش کے سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کا کام مکمل ہو گیا ہے۔ سروے کے بعد تیار کی گئی رپورٹ 29 نومبر کے بعد عدالت میں پیش کی جائے گی۔ اس دوران بڑے پیمانے پر آتش زنی اور مظاہرے ہوئے۔

جامع مسجد کے سروے کا کام گزشتہ منگل کو اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں ایک عدالت کے حکم پر کیا گیا تھا۔ اتوار کو جب ٹیم دوبارہ سروے کے لیے پہنچی تو ہجوم نے پولیس پر حملہ کر دیا۔

معاملہ اس حد تک بڑھ گیا کہ جو کچھ ہاتھ میں آیا سب اٹھا کر پھینکنے لگے۔ لاٹھیاں اور حتیٰ کہ کرسیاں بھی چلائی گئیں ۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کو طلب کیا گیا اور بالآخر معاملہ پر امن ہو گیا، اب اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

ایس پی ایم پی نے کہا کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنا۔ بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنا کر انسانیت اور قانون کے خلاف کام کیا گیا۔ ہندوستان میں جمہوریت کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ بابری مسجد کی جگہ مندر بنایا جائے۔

شبہ ہے کہ حادثے کے وقت 30 سے 40 کے قریب مزدور کام کر رہے تھے اور بڑی تعداد میں آلو کی بوریاں رکھی ہوئی تھیں۔ یہاں امونیا گیس کے اخراج کی وجہ سے ریسکیو ٹیم کو امدادی کاموں میں کافی مشکلات کا سامنا ہے۔

سنبھل، 26 نومبر (بھارت ایکسپریس): اگر چہ ہم اکیسویں صدی میں داخل ہوچکے ہیں لیکن  سماجی تفریق اب بھی برقرار ہے۔ اس کا نظارہ جمعہ کو سنبھل میں دیکھنے کو ملا۔ یہاں والمکی برادری کے ایک شخص کو اپنی بیٹی کی شادی کی تقریب انجام دینے کے لئے پولیس سے تحفظ حاصل کرنا پڑا۔ دراصل …