Bharat Express

PM Modi

پی ایم مودی کے اس جوابی بیان میں ایک پیغام بھی مانا جارہا ہے اور ایک اشارہ بھی ہے کہ ہندوستان امن چاہتا ہے اور اپنے لوگوں کی سلامتی کو ترجیح دینا پسند کرتا ہے،ایسے میں پاکستان امن کے دشمنوں اور ترقی میں روکاوٹ ڈالنے والے عناصر سے خود کو پاک کرکے بھارت کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھا سکتا ہے ۔

مودی 3.0 کابینہ میں اب وزارت کی تقسیم کا عمل بھی مکمل ہوچکا ہے ۔ خاص بات یہ ہے کہ امت شاہ کو ایک بار پھر سے وزیرداخلہ بنایا گیا ہے۔ وزیرخارجہ کے بطور ایس جئے شنکر کے نام کو دوبارہ منظوری دی گئی ہے ، وہیں نتن گڈکری کو پھر سے ان کی وزارت انہیں دی گئی ہے۔

پاکستان نےگزشتہ روز کہا تھا کہ وہ ہندوستان سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ تاہم، جب پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ ملک نے نریندر مودی کو ان کی انتخابی جیت پر مبارکباد کیوں نہیں دی، تو انہوں نے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا۔

اتوار کی شام راشٹرپتی بھون میں منعقدہ تقریب حلف برداری میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ 30 کابینی وزراء، آزاد چارج کے ساتھ پانچ وزرائے مملکت اور 36 وزرائے مملکت نے بھی حلف لیا۔

پی ایم مودی نے وزیر اعظم کسان سمان ندھی کی 17ویں قسط جاری کرنے کے لیے فائل پر دستخط کیے ہیں۔ اس سے 9.3 کروڑ کسانوں کو فائدہ پہنچے گا اور تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے تقسیم کیے جائیں گے۔

کھرگے کو نریندر مودی کی حلف برداری میں شرکت کا دعوت نامہ ملا تھا۔ انہوں نے انڈیا اتحاد کے دیگر رہنماؤں سے مشورہ لینے کے بعد تقریب میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔

لوک سبھا انتخابات2024 کے نتائج کے بعد ایک بار پھر این ڈی اے کی حکومت بن چکی ہے۔صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے نریندر مودی کو وزیراعظم کا حلف دلایا اور اس کے ساتھ ہی وہ مسلسل تیسری بار ملک کے وزیراعظم کا حلف اٹھاچکے ہیں۔

وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر 22 ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ میٹنگ میں مودی نے کہا کہ پانچ سالہ روڈ میپ بھی تیار ہے۔ آپ اس پر پورے دل سے کام کریں گے۔

لوک سبھا کے سابق سکریٹری ایس کے شرما نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ، ایم ایل ایز، وزیر اعظم اور وزراء کو عہدہ سنبھالنے سے پہلے آئین پر یقین رکھنے کا حلف لینا ہوتا ہے۔ جب تک ایم پی یا ایم ایل اے حلف نہیں اٹھاتا، وہ کسی بھی سرکاری کام میں حصہ نہیں لے سکتا۔

انوراگ ٹھاکر پہلے مرکز میں وزیر مملکت برائے خزانہ تھے بعد میں انہیں کھیل اور بعد میں اطلاعات و نشریات جیسی اہم وزارتیں دی گئیں۔ لیکن اس بار انوراگ ٹھاکر کو اس کابینہ میں جگہ نہیں ملی ہے۔