Bharat Express

PM Modi in US

پروگرام کے دوران جب بائیڈن وزیر اعظم مودی کا نام بھول گئے تو اسٹیج پر پی ایم مودی، آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی اور جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا بھی موجود تھے۔

 ماضی میں بھی اس طرح کے دوروں نے کافی دو طرفہ ضرورتوں کی عکاسی کی ہے، جس میں ہماری ضروریات واضح طور پر زیادہ تھیں۔ لیکن اس بار اس دورے پر امریکہ کی فہرست ہماری ضروریات سے زیادہ لمبی نکلی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے دادا کی نصیحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے دادا کہتے تھے کہ اگر آپ کے گلاس میں شراب نہیں ہے تو آپ اپنے بائیں ہاتھ سے ٹوسٹ کریں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے روس یوکرین جنگ کے بارے میں کہا کہ یہ جنگ کا وقت نہیں ہے۔ یہ وقت مذاکرات اور سفارت کاری کا ہے۔ یہ خون بہانے کا نہیں، انسانیت کی حفاظت کا وقت ہے۔

امریکی ارکان پارلیمنٹ رشیدہ طلیب اور الہان عمر اس سے قبل بھی پی ایم مودی اور بھارت کے خلاف بیانات دے چکے ہیں۔ سال 2018 میں دونوں امریکی کانگریس پہنچے۔

پی ایم مودی کی جانب سے امریکی صدر کو دیئے گئے تمام تحائف میں ہندوستانی ثقافت کی جھلک کے ساتھ مختلف ریاستوں سے متعلق چیزیں بھی شامل ہیں۔ پی ایم کی جانب سے صدر جمہوریہ کو پیش کیا گیا صندل کا ڈبہ، جسے جے پور کے ایک کاریگر نے ہاتھ سے بنایا تھا۔

پی ایم مودی نے امریکی صدر جو بائیڈن اور خاتون اول جل بائیڈن کے ساتھ ہندوستان کی مختلف ثقافتوں پر مشتمل ایک کنسرٹ میں شرکت کی۔

پی ایم مودی سے ملاقات کے بارے میں پوچھنے پر ایلون مسک نے کہا کہ مودی کو اپنے ملک کا بہت خیال ہے۔ اسی لیے وہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لیے کافی سرگرم ہیں۔

ہندوستان کی کال پر 180 سے زیادہ ممالک کا اکٹھا ہونا تاریخی ہے۔ 2014 میں جب یوگا ڈے کی تجویز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آئی تو ریکارڈ ممالک نے اس کی حمایت کی۔ تب سے یوگا بین الاقوامی یوگا ڈے کے ذریعے ایک عالمی تحریک بن گیا ہے

تنازعات کو جنگ سے نہیں بلکہ سفارت کاری اور بات چیت سے حل کیا جانا چاہیے۔ اس سوال پر کہ ہندوستان کس طرف کھڑا ہے، پی ایم مودی نے کہا، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم غیر جانبدار ہیں، لیکن ہم غیر جانبدار نہیں ہیں۔ ہم امن کے حق میں ہیں۔