Bharat Express

NCERT

مجھے شک ہے کہ یہ نصاب کسی سوچی سمجھی سازش کے تحت شامل کیا گیا ہے، جہاں ایک ہندو لڑکی ایک مسلمان دوست کو خط لکھ رہی ہے۔ دیپتی رینا کو خط لکھ سکتی ہے۔ رینا رام کو خط لکھ سکتی ہے۔ لیکن مجھے رینا کے احمد کو خط لکھنے پر اعتراض ہے۔ اس لیے میں یہاں میمورنڈم دینے آیا ہوں۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

NCERT کی 12ویں پولیٹیکل سائنس کی کتاب میں جو تبدیلیاں آئی ہیں وہ ان نئی تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہیں جو حالیہ دنوں میں ہندوستان کی سیاست میں ہوئی ہیں۔

کچھ جگہیں جہاں پہلے مسلم کمیونٹی کا ذکر تھا وہ بھی تبدیل کر دیے گئے ہیں۔ باب 5 میں ہی مسلمانوں کو ترقی کے ثمرات سے 'محروم' کرنے کا حوالہ ہٹا دیا گیا ہے۔

این سی ای آر ٹی پینل کی یہ سفارش ایسے وقت میں کی گئی ہے۔ جب سیاسی حلقوں میں انڈیا کا نام بدل کر بھارت کرنے کی باتیں زورو شور سے  سنائی دے رہی ہیں۔

پنارائی وجین حکومت نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ کیرالہ کے اسکول تمام حذف شدہ حصوں کو پڑھائیں گے۔ کریکولم اسٹیئرنگ کمیٹی نے چند ماہ قبل ایک میٹنگ کی تھی جس میں ریاستی حکومت کو این سی ای آر ٹی کے ذریعے ہٹائے گئے حصوں کو شامل کرنے کے طریقے تجویز کیے گئے تھے۔

خط لکھنے والے 33 ماہرین تعلیم 07-2006 میں تشکیل کی گئی ٹی ڈی سی کے رکن تھے اور انہوں نے ہی پولیٹیکل سائنس کی کتابوں میں کلاسیزکے لحاظ سے موضوع اور باب کا انتخاب کیا تھا۔

این سی ای آرٹی کی طرف سے جاری کردہ نئی کتابوں سے کچھ ابواب کو ہٹانے کے بارے میں معلومات ملی ہیں۔ اس میں متواتر جدول کا ایک باب بھی ہے جس کو انگریزی میں پیریڈک ٹیبل کہا جاتا ہے۔سائنس کی کتاب سے  ماحولیاتی پائیداری(انوائرنمنٹل سسٹینبلیٹی) اور توانائی کے ذرائع (سورس آف انرجی) کے علاوہ دسویں جماعت کی کتابوں سے جمہوریت کا باب بھی ہٹا دیا گیا ہے۔

اس سے پہلے کتاب کے اس باب میں لکھا گیا تھا، دستور ساز اسمبلی میں مختلف موضوعات پر آٹھ بڑی کمیٹیاں تھیں۔ عام طور پر جواہر لال نہرو، راجندر پرساد، سردار پٹیل، مولانا آزاد یا امبیڈکر ان کمیٹیوں کی صدارت کرتے تھے۔