Bharat Express

India Export

اپیرل ایکسپورٹ پروموشن کونسل (اے ای پی سی) نے کہا کہ یہ مناسب وقت ہے، جب ہندوستان کو بڑھتے ہوئے مواقع سے فائدہ اٹھانے اور عالمی سطح پر اپنی موجودگی کو بڑھانے اور نئی منڈیوں میں داخل ہونے کی رفتار کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ مشرقی اور جنوبی ایشیا میں منفی خطرات بڑھ رہے ہیں جو کہ اہم خطرات اور چیلنجز میں جغرافیائی سیاسی تناؤ، تجارتی تنازعات اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات شامل ہیں،

ہندوستان میں بنیادی افراط زر گزشتہ ایک سال کے دوران معمول پر آ گیا ہے، جو چار سالوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اس میں ٹیکسٹائل، صحت، تعلیم اور ذاتی نگہداشت جیسے شعبوں میں بڑے پیمانے پر کمی دیکھی ہے۔

ائیر نے کہا کہ وسطی ہندوستان میں کانپور جیسے چھوٹے شہروں میں، جس کی آبادی تقریباً 30 لاکھ ہے، اور مشرق میں پٹنہ، جس کی آبادی 20 لاکھ سے زیادہ ہے، اس کی ٹاپ اینڈ کاروں اور الیکٹرک ماڈلز کی مانگ کے لیول  سے زیادہ ہے۔

مرسڈیز بینز انڈیا 2025 میں 20 نئے لگژری ٹچ پوائنٹس جوڑ کر آگرہ، کانپور، جموں اور پٹنہ جیسے اہم بازاروں میں داخل ہو کر اپنے قدموں کو وسعت دے گا۔

کاٹن ٹیکسٹائل کی درآمد میں اضافہ ہوا ،جس کی بنیادی وجہ طویل سوتی فائبر کی درآمد ہے۔ ہندوستان کے ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے سرفہرست درآمد کنندگان میں امریکہ اور یورپی یونین ہیں، جو ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی کل برآمدات کا تقریباً 47 فیصد حصہ ہیں۔

ہندوستان کا مینوفیکچرنگ سیکٹر 2024 میں نرمی کے ساتھ  بند ہوا،  کیونکہ دسمبر کے لیے پی ایم آئی گر کر 56.4 پر آگئی ، جو اس سال اس کی سب سے کم ریڈنگ ہے۔

عالمی رجحانات میں اضافے کی وجہ سے فارم گیٹ کی قیمتوں میں سال کے دوران گریڈ کے لحاظ سے 40-60 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔ عربیکا فارگیمیٹ کی قیمتیں، جو سال کے آغاز میں 50 کلو کےبیگ کے لیے 14,000 روپے کے تقریباً  تھیں

ہندوستان کا 2030 تک الیکٹرانکس کے شعبے میں $500 بلین کی پیداوار کا ہدف ہے۔ اس وقت ملکی پیداوار 101 بلین ڈالر ہے،

پی ایم گتی شکتی پورٹل پر 257,000 ہیکٹر سے زیادہ اراضی کا ڈیٹا اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ 2024 میں کول انڈیا لمیٹڈ (سی آئی ایل) اور این ایل سی انڈیا لمیٹڈ (این ایل سی آئی ایل) کے تحت مختلف آسامیوں کے لیے 13,341 تقرری خطوط جاری کیے گئے،