Bharat Express

IMF Executive Board

پاکستان نے آئی ایم ایف سے جن وعدوں کا اظہار کیا ہے وہ شریف حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن سکتے ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے جن اصلاحات کا وعدہ کیا ہے ان پر عمل درآمد مشکل ہوگا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کی اجرتوں میں صرف پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ افراط زر 30 فیصد سے زیادہ ہے۔

آئی ایم ایف نے یہ بھی اعلان کیا کہ پاکستان نے ایک نیا درمیانی مدتی بیل آؤٹ پیکج لینے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور آنے والے مہینوں میں بات چیت شروع ہو جائے گی۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کیلنڈر کے مطابق اجلاس 8 جنوری اور 10-11 جنوری کو شیڈول ہیں۔ گزشتہ روز پاکستان کے معاملے پر بات ہونی ہے جس میں 3 ارب امریکی ڈالر کے 'اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ' کے تحت 700 ملین امریکی ڈالر کی اگلی قسط کی ممکنہ طور پر حتمی منظوری دینے کی تیاریاں کی گئی ہیں۔

آئی ایم ایف نے آر بی آئی کے فعال مانیٹری پالیسی کے موقف اور قیمتوں کے استحکام کے لیے مضبوط عزم کی بھی تعریف کی ہے۔ ٓئی ایم ایف نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ غیر جانبدار مانیٹری پالیسی کا موقف،جو ڈیٹا پر مبنی نقطہ نظر پر مبنی ہے، مناسب ہے اور اسے آہستہ آہستہ افراط زر کو ہدف پر واپس لایا جانا چاہیے۔