Bharat Express

Delhi Crime

بچے کی ماں نے بتایا کہ ان کے بیٹے کے پیٹ میں درد ہو رہا ہے۔ جب مجھے اس کا علم ہوا تو میں اسے ہسپتال لے گئی۔ جہاں ڈاکٹر نے بتایا کہ آپ کے بیٹے کے ساتھ کچھ غلط ہوا ہے۔

جن لوگوں کو سی بی آئی نے چھاپے کے بعد حراست میں لیا ہے۔ ان میں ہسپتال کے وارڈ بوائے سمیت کچھ خواتین اور مرد بھی شامل ہیں۔ ان تمام لوگوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، تاکہ اس معاملے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔

پولیس نے بتایا کہ وفل جین نامی ملزم نے یہاں دوا اور انجیکشن یونٹ قائم کیا تھا۔ وفل جین اس جعلی ادویات کے ریکیٹ کا سرغنہ ہے۔ یہاں پر انجیکشن کو دوبارہ بھرنے اور کینسر کی جعلی ادویات بنانے کے لیے ری فلنگ اور پیکنگ کا کام کیا جاتا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ لاپتہ شخص کی تلاش کے دوران لاش برآمد ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ تاریخ کو علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کرتے ہوئے پولیس نے متاثرہ کو ڈی ڈی اے پارک جاتے ہوئے دیکھا۔

ملزم نے فوٹوگرافر کے ہاتھ اور گردن پر چاقو سے حملہ کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ متاثرہ انڈیا گیٹ پر فوٹو گرافی کا کام کرتا ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ملزم کا نام یوہان ہے اور وہ ذہنی طور پر ٹھیک نہیں ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم تلنگانہ کا رہنے والا ہے۔

پولیس نے مشتبہ افراد میں سے ایک کی شناخت 38 سالہ سریش کمار کے طور پر کی ہے جو صدر بازار کی کچی آبادی میں چائے فروخت کرتا ہے۔ اس معاملے میں ایک خاتون بھی ملزم ہے۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (شمال مشرقی) جوئے ٹرکی نے کہا، "منگل کی صبح ویلکم پولیس اسٹیشن میں ایک پی سی آر کال موصول ہوئی۔ اس کے بعد پولیس کی ٹیم جائے حادثہ پر پہنچ گئی۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے تحویل میں لے کر تفتیش شروع کر دی گئی۔

کرائم برانچ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ یہ واقعہ دہلی وزیر آباد علاقے میں پیش آیا۔ جس تاجر کے گھر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا وہ تعمیراتی سامان کا سودا کرتا ہے۔ کرائم برانچ نے اس واقعہ میں ملوث دونوں نابالغوں کو سونی پت سے حراست میں لیا ہے۔

دہلی پولیس کے مطابق متوفی خاتون کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ اس کے لیے پولیس کی کئی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔ قا بل ذکر با ت یہ ہے کہ پولیس نے اس واقعہ کو انجام دینے والے قاتل کو گرفتار کر لیا ہے۔

معلومات کے مطابق تینوں ملزمان نے شراب نوشی کی تھی، کچھ دیر بعد تینوں نے ڈکیتی کا فیصلہ کیا۔ اس لیے انہوں نے تین افراد پر حملہ کیا، جس میں ایک شخص کی موت ہو گئی۔ تین ملزمان میں سے 2 کا سابقہ مجرمانہ ریکارڈ ہے۔