Bharat Express

Nikhat Zareen: نکہت زرین کا میری کوم کو چیلنج کرنے سے لے کر اب تک کا سفر

تلنگانہ کے نظام آباد کی رہنے والی 26 سالہ نکہت کو بچپن سے ہی باکسنگ کا شوق تھا۔ یہ ہمت انہیں اپنے والد محمد جمیل سے ملی۔

نکہت زرین کا میری کوم کو چیلنج کرنے سے لے کر اب تک کا سفر

Nikhat Zareen: نکہت زرین نے خواتین ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں ہندوستان کو تیسرا سونے کا تمغہ دلایا ہے۔ اس تاریخی فتح کے بعد نکہت نے کہاکہ ’’میں دوسری بار عالمی چیمپئن بننے پر بہت خوش ہوں، خاص طور پر مختلف وزن کے زمرے میں۔ آج کا میچ پورے ٹورنامنٹ میں سب سے مشکل تھا اور چونکہ یہ ٹورنامنٹ کا آخری میچ تھا اس لیے میں اپنی توانائی کا بھرپور استعمال کرنا چاہتا تھی۔میں نے جتنی مشکلات اور قربانیوں کا سامنا کیا ہے اس مقابلے میں گولڈ میڈل جیتنے کے بعد قابل قدر تھا۔

ہندوستانی باکسر نکہت زرین ایک ایک پھر خواتین ورلڈ چیمپئن بن چکی ہیں،انہوں نے 50 کلوگرام کیٹیگری میں یہ تاریخی فتح حاصل کی ہے۔ یہ دوسری بار ہے جب نکہت ورلڈ چیمپئن بنی ہیں۔ گزشتہ سال بھی انہوں نے ٹائٹل جیتا تھا۔ میری کوم کے بعد نکہت دوسری خواتین مکے باز بن گئی ہیں۔اگر ہم نکہت کے بارے میں بات کریں تو ان کا سفر آسان نہیں رہا ہے۔

نکھت آئندہ اولمپکس کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس سال کے ٹورنامنٹ کے لیے فلائی ویٹ سے لائٹ فلائی ویٹ  کے زمرےمیں چلی گئی تھی۔ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ باکسر نے نہ صرف نئے وزن کے زمرے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا بلکہ اس نے اپنی گولڈن مہم میں ٹاپ سیڈ افریقی چمپئن رومیسا بوولم اور دو مرتبہ ورلڈ چمپئن شپ میڈلسٹ تھائی لینڈ کی چوتھامت رکشات کو بھی شکست دی۔

باکسنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اجے سنگھ نے نکھت کی جیت پر کہاکہ “نکھت کو مسلسل دوسرے سال عالمی چیمپئن بننے پر مبارکباد۔ مجھے یقین ہے کہ وہ ملک کے لیے سونے کا تمغہ جیتنے کے لیے ملک بھر کی نوجوان لڑکیوں کے لیے ایک روشن مثال بن جائے گی۔ “وہ آنے والے برسوں تک چیمپئن بننے والی ہے اور ہم یقینی طور پر 2024 میں ان کی جانب سے اولمپک میڈل دیکھیں گے۔”

 نکہت زرین اور میری کوم کے تعلقات کافی کشیدہ تھے ۔دراصل ٹوکیو اولمپک کھیلوں میں کوالیفائی کرنے کے لئے زرین نے میری کوم کے ساتھ مقابلے کی کھلے عام مانگ کر لی تھی ۔ تب 2019میں دونوں کے درمیان ہوا یہ مقابلہ کافی سرخیوں میں رہا تھا۔ اپنی جیت کے بعد میری کو م کو اپنی حریف نکہت کے سامنے سے گزرتے اور ہاتھ نہ ملاتے ہوئے دیکھا گیاتھا۔
اس کے جواب میںمیری کوم نے کہا تھا’’میں اس سے ہاتھ کیوں ملاوں؟اگر اسے خود کے لئے عزت چاہیے تو وہ پہلے دوسروں کی عزت کرنا سیکھے۔ میں ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتی ۔ اپنے آپ کو رنگ کے اندر ثابت کرو، باہر نہیں ‘‘۔
حالانکہ میری کے ذریعہ نکہت زرین کو مبارکباد دینے اور پھر نکہت کے ذریعہ اپنے ساتھ انکی تصویر ٹویٹ کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں کے درمیان اب کوئی تلخی باقی نہیں رہی ہے۔

باکسنگ کیرئیر کا آغاز کالج سے شروع کیا

گریجویشن کے دوران نکہت  نے اپنے باکسنگ کیریئر کا آغاز اے وی کالج سے ہی کیا۔ نکہت  کو پہلی کامیابی سال 2010 میں ملی۔ 15 سالہ نکہت نے نیشنل سب جونیئر میٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ سال 2011 میں، انہوں نے ترکی میں منعقدہ خواتین کی جونیئر یوتھ ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں فلائی ویٹ میں سونے کا تمغہ جیتا تھا۔ نکہت  نے انٹرنیشنل باکسنگ فیڈریشن ویمنز یوتھ اینڈ جونیئر ورلڈ چیمپئن شپ میں طلائی تمغہ جیت کر باکسنگ میں اپنی پوزیشن مضبوط کی۔ نکہت  نے بنکاک میں منعقدہ اوپن انٹرنیشنل باکسنگ ٹورنامنٹ میں چاندی کا تمغہ جیتا۔ سال 2014 میں نیشنل کپ انٹرنیشنل باکسنگ ٹورنامنٹ میں سونے کا تمغہ جیتا تھا۔

والد کی وجہ سے باکسنگ کا شوق پیدا ہوا

تلنگانہ کے نظام آباد کی رہنے والی 26 سالہ نکہت کو بچپن سے ہی باکسنگ کا شوق تھا۔ یہ ہمت انہیں اپنے والد محمد جمیل سے ملی۔ جمیل بھی باکسر تھے۔ وہ بچپن سے ہی نکہت کو باکسنگ اکیڈمی لے جایا کرتے تھے، جہاں نکھت مخالف باکسرز پر زوردار طریقے سے مکے مارتی تھی۔ 14 سال کی عمر میں نکہت کو باکسنگ میں پہلی بڑی کامیابی ملی۔ انہوں نے جونیئر باکسنگ ورلڈ چیمپئن کا خطاب جیتا تھا۔ بس اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور ایک کے بعد ایک باکسنگ کے کئی ٹورنامنٹس میں ٹائٹل جیتے۔

 نکہت زرین کے والد جمیل احمد نے انگریزی روزنامہ کو بتایا کہ “عالمی چیمپئن شپ میں طلائی تمغہ جیتنا ایک ایسی چیز ہے جو مسلمان لڑکیوں کے ساتھ ساتھ ملک کی ہر لڑکی کے لیے زندگی میں خوابوں کو شرمندہ تعبیر بنانے کے لیے ایک تحریک کا کام کرے گی۔ ایک بچہ چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی، اسے اپنا راستہ خود بنانا ہوتا ہے اور نکہت نے اپنا راستہ خود بنایا ہے۔‘‘

-بھارت ایکسپریس