بھارت بمقابلہ آسٹریلیا کے چوتھے ٹیسٹ میچ میں مہمان ٹیم کی حالت اچھی نہیں ہے۔ دوسرے دن کا کھیل ختم ہونے پر بھارت کا پہلی اننگز میں اسکور 46 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 164 رنز تھا۔ ہندوستان اب بھی پہلی اننگز میں آسٹریلیا سے 310 رنز پیچھے ہے۔ اسے فالو آن بچانے کے لیے ابھی مزید 111 رنز بنانے ہیں۔ میچ میں ایک وقت ہندوستان کا سکور 40.5 اوورز میں 2 وکٹوں پر 153 رنز تھا۔ یشسوی جیسوال اور وراٹ کوہلی کے درمیان 100 رنز کی شراکت ہوئی ،لیکن بھارتی اوپنر 41ویں اوور کی آخری گیند پر رن آؤٹ ہو گئے۔
اسکاٹ بولانڈ نے 41واں اوور کرایا۔ ان کی آخری گیند مڈل اور لیگ اسٹمپ پر فلر تھی۔ یشسوی جیسوال نے اسے مڈ آن کی طرف کھیلا اور رنز بنانے کے لیے دوڑے۔ لیکن ان کے اور وراٹ کوہلی کے درمیان ایک بڑی غلطی ہو گئی۔ وراٹ کوہلی فیلڈر کی طرف دیکھ رہے تھے۔
سٹارٹ لینے کے بعد وراٹ کوہلی نے رن لینے کا ارادہ بدل دیا، لیکن جب تک یشسوی جیسوال کو احساس ہوا، وہ بولنگ اینڈ کے قریب پہنچ چکے تھے۔ اسی دوران پیٹ کمنز نے گیند کو فیلڈ کر کے وکٹ کیپر کے اینڈ پر پھینکا اور آگے بھاگتے ہوئے ایلکس کیری نے گیند کو کیچ کر کےا سٹمپ بکھیر دیا۔
منجریکر نے کوہلی پر تنقید کی
سب سے پہلے، سنجے منجریکر نے کہا، “گیند سست رفتار سے جا رہی تھی، مجھے نہیں لگتا کہ وراٹ کوہلی وہاں رن آؤٹ ہوئے ہوں گے، یہ جیسوال کی کال تھی، یہ رن شاید خطرے سے خالی نہیں تھا ، سے’۔ وراٹ کوہلی سے بچگانہ غلطی تھی جس نے پیچھے مڑ کر فیصلہ کیا کہ اگر جیسوال کا فیصلہ غلط تھا تو وہ نان اسٹرائیک اینڈ پر آؤٹ ہوجاتے ۔”
عرفان پٹھان نے جوابی وار کیا
سنجے منجریکر کو ڈیفنڈ کرتے ہوئے عرفان پٹھان نے کہا کہ وراٹ کوہلی شاید رنز لینے کے بارے میں پراعتماد نہیں تھے، کیونکہ گیند تیزی سے فیلڈر کے پاس گئی۔ عرفان نے یہ بھی کہا کہ نان سٹرائیک اینڈ پر کھڑے وراٹ کوہلی کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ خطرے سے بچنے کے لیے بھاگنے سے انکار کر دیں۔ اس کے بعد سنجے منجریکر نے کہا کہ اگر آپ مجھے بات کرنے نہیں دینا چاہتے تو ٹھیک ہے۔
بھارت ایکسپریس
آئی وی ایل پی فیض یافتہ پرسنا گیٹو پناہ گاہوں، ہاٹ لائنز اور وکالت کے…
مولانا سید ابوالاعلی مودودی رحمہ اللہ کی مشہور تفسیر تفہیم القرآن کے ہندی ترجمہ کے…
کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے جمعہ کو وزیراعظم نریندرمودی کوخط لکھ کرسابق وزیراعظم منموہن…
سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا مجسمہ بنائے جانے کے تنازعہ کے درمیان مرکزی حکومت…
سونیا گاندھی منموہن سنگھ کی وزارت عظمیٰ کے دوران کانگریس کی صدر تھیں۔ انہوں نے…
منموہن سنگھ کوہندوستان میں معاشی اصلاحات کا علمبردارسمجھا جاتا ہے۔ 1991 میں وزیر خزانہ کے…