Bharat Express

Umesh Pal Murder: مافیا عتیق کے دو بیٹوں سمیت سات افراد کو پولیس نے حراست میں لیا

گاڑی سے اترنے کے بعد جسے ہی حملہ آوروں نے اومیش پال پر فائرنگ شروع کی وہ گھر کے سامنے والی گلی میں بھاگا، دروازے پر کھڑی ماں اپنے بیٹے کو بچانے کے لئے چیخنے لگیں

مافیا عتیق کے دو بیٹوں سمیت سات افراد کو پولیس نے حراست میں لیا

Umesh Pal Murder:  بی ایس پی ایم ایل اے راجو پال قتل کیس میں مرکزی گواہ اومیش پال اور اس کے گنر سنجے نشاد کی فائرنگ اور بم دھماکے سے موت ہوگئی، صرف 47 سیکنڈ میں بدمعاشوں نے سلیمسرائے میں گھر پر دھاوا بول دیا، امیش پال کو بالکل سامنے گولیوں سے چھلنی کردیا گیا۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ امیش پال کی والدہ کے سامنے پیش آیا، ماں کی بوڑھی آنکھوں کے سامنے بدمعاش گولیاں برساتے رہے اور اس کے دل کے ٹکڑے کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتے رہے اور بے بس ماں چیختی رہی۔

جمعہ کی شام 4.56 بجے جب حملہ آوروں نے امیش پال پر حملہ کیا تو اس کی ماں شانتی پال گھر کے دروازے پر کھڑی تھیں۔ گاڑی سے اترنے کے بعد جیسے ہی حملہ آوروں نے امیش پر فائرنگ شروع کی، وہ گھر کے سامنے والی گلی میں بھاگا، حملہ آور اس کا پیچھا کرتے ہوئے گلی میں پہنچ گئے۔ وہ بغیر رکے مسلسل گولیاں برسا رہے تھے۔ دروازے پر کھڑی ماں اپنے بیٹے کو بچانے کے لیے چیخنے لگیں اور اسے چھوڑنے کی منتیں کیں لیکن کسی نے اس کی چیخیں نہ سنی۔

  بی ایس پی ایم ایل اے راجو پال قتل کیس کے اہم گواہ ایڈوکیٹ کرشنا کمار پال عرف امیش پال کے قتل کے بعد سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج نے محکمہ پولیس میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس میں فائرنگ کرنے والوں میں سے ایک مافیا عتیق احمد کا بیٹا علی  کی طرح لگ  رہا ہے۔ جب کہ علی نینی سینٹرل جیل میں بند ہے۔ جبکہ تمام شوٹروں کی عمریں 20-23 سال  کے  دکھائی دے رہی ہیں۔ اس پورے معاملے میں اسپتال پہنچنے والی امیش پال کی والدہ نے کھلا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اٹکوا مروے دیس… پولیس والے بک گئے۔‘‘

یہ واقعہ یوپی کے پریاگ راج کے جینتی پور، سلیم سرائے میں جی ٹی روڈ پر پیش آیا۔ سریشام میں ہونے والے اس قتل عام کی جو سی سی ٹی وی فوٹیج وائرل ہوئی ہے، اس میں فائرنگ کرنے والوں کا انداز بے خوف نظر آرہا ہے۔ وہ فلمی انداز میں فائرنگ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں عتیق احمد ولد علی سے ملتا جلتا فائرنگ کرنے والے شوٹر کی شکل دیکھ کر پولیس افسران بھی حیران رہ گئے۔ حالانکہ علی نینی سینٹرل جیل میں بند ہیں۔ فوٹیج دیکھ کر پولیس افسران کا دعویٰ ہے کہ فائرنگ میں زیادہ تر پستول کا استعمال کیا گیا۔ خودکار ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا گیا۔

Also Read