Bharat Express

Tribute by Bazm Ghazal in memory of Rahbar Tabani: بارہ بنکی: رہبر تابانی کی یاد میں بزم غزل کی جانب سے پیش کیا گیا خراج عقیدت

اترپردیش کے بارہ بنکی میں بزمِ ایوانِ غزل کی جانب سے منعقدہ تعزیتی جلسے میں مرحوم رہبرتابانی دریابادی کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ اس موقع پرمحمد ارشاد انصاری، شبیر دریا بادی، عمران علی آبادی اور ذکی طارق بارہ بنکوی نے بھی مرحوم رہبر تابانی کو نثری اور منظوم خراجِ عقیدت و محبت پیش کیا۔

 بارہ بنکی: یہ حقیقت ہے کہ ہرفنکاراپنے ماحول سے متاثرہوکرلکھتا ہے اورمعاشرے  کی  ترجمانی  کرتا ہے۔  تہذیب، رسم ورواج، عقائد ونظریات، یہاں تک  کہ زبان اورلب ولہجہ تخلیق  کے اجزاء بن جاتے ہیں۔ مرحوم استاد شاعررہبر تابانی  دریابادی کا نام انھیں ممتازشعراء میں شامل  تھا، ان کی  شخصیت  ادبی وعلمی حلقوں میں کسی تعارف  کی محتاج نہیں تھی۔  یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ رہبرتابانی صرف  ایک شاعر کا نام نہیں بلکہ ایک عہد اک تہذیب کا نام تھا۔ مذکورہ خیالات کا اظہاراترپردیش کے بارہ بنکی سے شاٸع ہفت روزہ “صدائے بسمل” کے سب ایڈیٹرمحمد ارشاد انصاری نے بزمِ ایوانِ غزل کی جانب سے منعقدہ تعزیتی جلسے میں مرحوم رہبر تابانی دریابادی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ رہبرتابانی نے بے لوث ہوکرشاعری کی، اس کو اپنا سرمایہ کُل اور اوڑھنا بچھونا  تصورکیا اوراسی کو اپنے  داخلی جذبات و خیالات  اورفکرو احساسات  کے اظہارکا وسیلہ بنایا۔ زندگی  کےخوشگوار اور ناخوشگوار واقعات کو قلم سے زبان  بخشنے کا فن انہیں خوب آتا تھا۔ رہبرتابانی ایک حساس ترین انسان بھی  تھےاور شاعر بھی تھے۔ مرحوم رہبر تابانی  اپنے سینے میں ایک دھڑکتا ہوا اور گداز دل رکھتے  تھے۔  وہ جو  کچھ  دیکھتے، سنتے اور محسوس کرتے تھے یا سوچتے تھے اس کا اظہار اپنی شاعری میں مختلف انداز میں کرتے بھی تھے۔ ان کا مشاہدہ وسیع تھا اور مطالعہ گہرا تھا۔ ان کے علاوہ شبیردریابادی، عمران علی آبادی اورذکی طارق بارہ بنکوی نے بھی مرحوم رہبر تابانی کو نثری اور منظوم خراجِ عقیدت و محبت پیش کیا۔

آئیڈیل انٹرکالج، محمد پورباہوں سعادت گنج کے وسیع ہال میں ہونے والی تعزیتی تقریب اوراسی موقع پر برائے ایصالِ ثواب مرحوم رہبر تابانی دریابادی ہونے والے نعتیہ مشاعرے کی صدارت محترم شبیر دریابادی نے فرمائی اور مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے عمران علی آبادی، ماسٹرمحمد شعیب (پرنسپل فیضان العلوم انٹر کالج) اورارشاد انصاری نے اپنی شمولیت درج کرائی۔ اس تقریب کی نظامت کے فرائض بیڈھب بارہ بنکوی نے انجام فرمائے۔

    نعتیہ مشاعرے میں پڑھے جانے والے اور بے انتہا پسند کئے جانے والے اشعار نذرِ قارئین ہیں۔

صدیق کو نہ ڈستا اگر سانپ غار میں

پھر کس طرح وہ کرتا زیارت رسول کی

شبیر دریابادی

نبئ محترم ہیں سامنے یہ دھیان رکھتے ہیں

تلاوت کے لئے جب رحل پر قرآن رکھتے ہیں

بیڈھب بارہ بنکوی

آپ نے اس پہ جو رکھ دئے ہیں قدم

احسان مانے زمیں میرے سرکار کا

ذکی طارق بارہ بنکوی

ہر آفت و بلا سے مکمل شفاء ملے

پڑھ پڑھ کے آیتوں کو جو سینے پہ دم کروں

عمران علی آبادی

نسبتِ سرکار کی لو تیز کردی اور پھر

رکھ دیا ہم نے چراغوں کو ہوا کے سامنے

کلیم طارق

بھارت ایکسپریس۔

    Tags:

Also Read