سجاد غنی لون
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون، جنہوں نے علیحدگی پسندی سے عیلحیدگی اختیار کر کے مرکزی دھارے کی سیاست میں سرگرم ہو گئے، بارہمولہ کی لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ نیشنل کانفرنس کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پی ڈی پی کے فیاض میر سے ہے۔ دفعہ 370 کے بعد وادی میں یہ پہلا لوک سبھا الیکشن ہے اور سجاد لون جیت کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ وہ کشمیر کے لوگوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے مقصد سے انتخابی میدان میں ہیں۔
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے کہا کہ کشمیر کی ترقی اور امن وا مان ہی پارٹی کا بنیادی مسئلہ ہے۔ تاکہ نوجوانوں کو اس کے ذریعے روزگار مل سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر میں 2019 کے بعد یہ پہلا لوک سبھا الیکشن ہے۔ نیشنل کانفرنس گزشتہ 40 سالوں سے پارلیمنٹ میں اپنے نمائندے منتخب کراکے بھیج رہی ہے لیکن کشمیری عوام کو ہمیشہ مایوس کیا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اپوزیشن پیپلز کانفرنس کو بی جے پی کی بی ٹیم کہہ رہی ہے تو یہ کس حد تک درست ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہو ں نے یہ کہا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں وہ خود بی جے پی سے وابستہ ہیں۔ کشمیر سے دفعہ 370 ہٹا دی گئی اور اس کے پیچھے بھی باپ بیٹے کا ہاتھ ہے۔ یہ پورے ملک کے لیے درست فیصلہ ہو سکتا ہے، لیکن کشمیری عوام کے لیے نہیں۔
بھارت ایکسپریس۔