پیسوں کی تنگی کی وجہ سے بیٹے کی آخری رسومات نہیں کر پائی بزرگ ماں، لاش کے ساتھ رات بھر بیٹھی رہی شمشان کے باہر
Muzaffarnagar: اتر پردیش کے ضلع مظفرنگر سے ایک دل دہلا دینے والی خبر سامنے آئی ہے۔ پیسوں کی تنگی کی وجہ سے ایک بزرگ خاتون اپنے بیٹے کی آخری رسومات نہیں کر پائی اور لاش کے ساتھ رات بھرشمشان کےباہر بیٹھی رہی۔ اس کی جانکاری ملنے کے بعد ضلع میں لا وارث لاشوں کی آخری رسومات کرنے والی خاتون شالو سینی نے گھاٹ پر جاکر آخری رسومات کرائی۔
موصول ہونے والی معلومات کے مطابق بزرگ خاتون کا بیٹا مزدوری کرتا تھا۔ وہ طویل عرصے سے پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا تھا۔اس کا علاج اس کی ماں کروا رہی تھی۔ میرٹھ کے ایک میڈیکل کالج میں اس کا علاج چل رہا تھا، لیکن وہ ٹھیک نہیں ہوا اور اس کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد میرٹھ میڈیکل کالج کی امبولینس خاتون اور اس کے بیٹے کی لاش کو شمشان گھاٹ کے باہر چھوڑکر چلی گئی، لیکن بزرگ خاتون کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ اپنے بیٹے کی لاش کی آخری رسومات ادا کر دسکے جس کی وجہ سے وہ پوری رات وہیں بیٹھی روتی رہی۔
اس کی خبر جیسے ہی لاوارث لاشوں کی آخری رسومات کرنے والی خاتون شالو سینی کو ملی وہ فوراً وہاں پہنچی اور آخری رسومات ادا کرائی۔ یہ معاملہ مظفرنگر نئی منڈی علاقے کے شمشان گھاٹ کا ہے۔ اس دوران ایک مجبور بزرگ خاتون کا رو رو کر برا حال تھا۔ انہیں شالو نے ہمت دی۔
یہ بھی پڑھیں- Adani Stake: جی کیو جی کے جین نے 3.5 بلین ڈالر کی شرط میں اڈانی کا حصہ تقریباً 10 فیصد بڑھایا
شالو سینی نے 1000 سے زیادہ لاوارث لاشوں کی آخری رسومات کی ہے
بتادیں کہ مظفر نگر میں شالو سینی گزشتہ 3 سالوں سے لاوارث لاشوں کی آخری رسومات کر رہی ہے۔ وہ اب تک ایک ہزار سے زائد لاشوں کی آخری رسومات کر چکی ہے۔ بتا دیں کہ وہ خود آخری رسومات ادا کرتی ہیں۔ وہ اس میں کسی کی مدد نہیں لیتی۔ کورونا کے دوران بھی انہوں نے کئی لاشوں کی آخری رسومات کی تھی۔ شالو سینی کی انوکھی مہم کو دیکھ کر ان کے ٹیلنٹ کو انڈیا بک آف ریکارڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
-بھارت ایکسپریس