لکھنؤ میں ککریل ندی کے کنارے واقع ابرار نگر، پنت نگر، رحیم نگر اور اندرا پرستھ کالونی میں محکمہ آبپاشی کے سروے کی مخالفت بڑھ رہی ہے۔ یہاں رہنے والے لوگوں نے اس سے قبل نالے کو دریا اور قانونی کو غیر قانونی قرار دینے والے پوسٹر لگائے تھے۔ اس کے بعد ان علاقوں میں مزید کئی پوسٹرز لگائے جارہے ہیں۔ ان علاقوں میں جو نئے پوسٹر لگائے گئے ہیں ان میں لکھا ہے کہ اگر ہمارے گھر غیر قانونی ہیں تو ہمارے ووٹر کارڈ کے ذریعے ووٹ حاصل کرنے والے کونسلر، ایم ایل اے، ایم پی، وزیر اعلیٰ بھی غیر قانونی ہیں۔
یہاں رہنے والوں کے گھروں کے سامنے لگائے گئے پوسٹروں میں لکھا ہے کہ ہم سب کا حکومت سے ایک ہی سوال ہے۔ اگر ہمارے گھر غیر قانونی ہیں تو ہمارے ووٹر آئی ڈی بھی غیر قانونی ہے۔ ہمارا دیا ہوا ووٹ بھی غیر قانونی ہے۔ اس لیے ہمارے علاقے کا کونسلر، ہمارا ایم ایل اے، ہمارے پارلیمانی حلقے کا ایم پی اور ہمارے منتخب کردہ وزیر اعلیٰ بھی غیر قانونی ہیں۔ الیکشن کمیشن اس معاملے کا نوٹس لے۔ ان سب کی رکنیت منسوخ کر کے دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔
سروے کے خلاف سنگھرش کمیٹی تشکیل دی گئی
یہاں کئے گئے سروے کے خلاف تشکیل دی گئی سنگھرش کمیٹی نے زمین بچاؤ ستیہ گرہ آندولن شروع کی ہے۔ اس میں ککریل ریور فرنٹ پلان کو منسوخ کرنے،من مانی پیمائش کو مسترد کرنے، نزول پراپرٹی آرڈیننس 2024 کو واپس لینے، کچی آبادیوں کو مسمار کرنے کے حکم کو منسوخ کرنے اور انتظامیہ کی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے جیسے مسائل اٹھانے کا کہا گیا ہے۔اس سروے کے خلاف بنائی گئی سنگھرش کمیٹی سے لوگوں کو جوڑنے کے لیے ان علاقوں میں فارم کی تقسیم بھی شروع کر دی گئی ہے۔ اس فارم میں لوگوں کے نام، پتہ اور علاقے کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ کمیٹی سے وابستہ عہدیداروں کے مطابق اب تک اس میں تقریباً 2000 افراد کو شامل کیا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔