Bharat Express

Jayant Chaudhary taunt Akhilesh Yadav: قنوج سے الیکشن لڑنے والے اکھلیش یادو پر جینت چودھری کا طنز، جانئے آر ایل ڈی سربراہ نے کیا کہا ؟

تیج پرتاپ کے نام کا اعلان ہوتے ہی ایس پی کے مقامی لیڈروں میں ناراضگی پھیل گئی۔ تاہم کارکنوں کے مطالبے پر قنوج سیٹ پر دوبارہ اکھلیش یادو کے نام کا اعلان کیا گیا۔

سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو بھی لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے انتخابی میدان میں اتر چکے ہیں۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے جمعرات (25 اپریل) کو قنوج سیٹ سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔ دریں اثنا، راشٹریہ لوک دل کے صدر جینت چودھری نے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کے قنوج سیٹ سے الیکشن لڑنے پر تنقید کی ہے۔

ایس پی کے پرانے حلیف آر ایل ڈی لیڈر جینت چودھری نے اکھلیش یادو کے قنوج سے الیکشن لڑنے پر کہا کہ دیکھیں وہ کب تک لڑتے ہیں، پرسوں شاید ان کی جگہ پر کوئی اور لڑے، ٹکٹ بدل سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جینت چودھری نے  کانگریس کی جانب سے امیٹھی اور رائے بریلی سے امیدواروں کا اعلان نہ کرنے پرکہا کہ کانگریس لڑائی میں اترنے کے لے راستے تلاش کر رہی ہے ۔ دوسری جانب جینت چودھری نے انڈیا اتحاد کے بارے میں کہا کہ یہ فلاپ ہو رہا ہے، ریاستوں میں لڑائیاں ہیں اور ان کے اندر بہت زیادہ لڑائیاں ہیں۔

آپ کو بتا دیں کہ تیج پرتاپ کے نام کا اعلان سب سے پہلے قنوج سیٹ سے ایس پی امیدوار کے طور پر کیا گیا تھا۔ تاہم تیج پرتاپ کے نام کا اعلان ہوتے ہی ایس پی کے مقامی لیڈروں میں ناراضگی پھیل گئی۔ تاہم کارکنوں کے مطالبے پر قنوج سیٹ پر دوبارہ اکھلیش یادو کے نام کا اعلان کیا گیا۔ بی جے پی نے ایک بار پھر موجودہ ایم پی سبرت پاٹھک کو قنوج سیٹ سے امیدوار بنایا ہے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی کے درمیان اتحاد ہوا تھا۔ تاہم اس کے باوجود ڈمپل یادو کو قنوج سیٹ پر سبرت پاٹھک نے شکست دی تھی۔

قنوج ایس پی کا گڑھ رہا ہے۔

قنوج لوک سبھا سیٹ میں تین اضلاع کے پانچ اسمبلی حلقے شامل ہیں۔ اس سیٹ پر 1998 سے ایس پی کا قبضہ تھا۔ تاہم 2019 میں بی جے پی نے یہ سیٹ جیت لی تھی۔ سال 1998 میں پردیپ یادو ایس پی کے ٹکٹ پر جیتے تھے۔ اس کے بعد 1999 میں دوبارہ ملائم سنگھ یادو نے یہ سیٹ جیتی تھی۔ پھر جب ملائم سنگھ یادو نے 2000 میں قنوج کو الوداع کہا تو انہوں نے تخت اپنے بیٹے اکھلیش یادو کو سونپ دیا۔ اکھلیش یادو اس سیٹ سے تین بار ایم پی بنے، پھر 2012 میں جب اکھلیش ریاست کے وزیر اعلیٰ بنے تو انہوں نے اپنی اہلیہ ڈمپل یادو کو ضمنی انتخاب میں بلا مقابلہ منتخب کرایا۔ اس کے بعد 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں ان کی بیوی ڈمپل یادو دوبارہ قنوج سے ایم پی بنیں۔ تاہم 2019 کے انتخابات میں بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑنے والے سبرتا پاٹھک نے ڈمپل یادو کو شکست دے کر ان سے یہ سیٹ چھین لی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read