ہندوستان اب ریفائنڈ ایندھن کا یورپ کا سب سے بڑا سپلائر:کے پی ایل آر
India has become Europe’s largest supplier of refined fuels:اینالاسٹک فرم کیپلر کے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان اس ماہ یورپ کو ریفائنڈ ایندھن کا سب سے بڑا سپلائر بن گیا ہے ،قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس کے ساتھ ہی روسی خام تیل کی ریکارڈ مقدار میں خریداری کررہا ہے۔
روسی تیل پر پابندی کے بعد سے ہندوستانی خام تیل کی مصنوعات پر یورپ کا انحصار بڑھ گیا ہے۔ کیپلر کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان سے یورپ کی ریفائنڈ ایندھن کی درآمد 360,000 بیرل یومیہ کے اوپر ہونے کی امیدہے، جو سعودی عرب سے تھوڑا آگے ہے۔
ڈویلپمنٹ یورپی یونین کے لیے دو دھاری تلوار ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایک طرفیورپی یونین کو اب ڈیزل کے متبادل ذرائع کی ضرورت ہے۔ کیونکہ اس نے روس سے براہ راست کنکشن کو منقطع کر دیا ہے۔جو پہلے اس کا سب سے بڑا سپلائر تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ بالآخر ماسکو کے لیے بیرل کی مانگ کو بڑھاتا ہے، اور اس کا مطلب ہے اضافی مال برداری کے اخراجات۔
اس سے صاف طور پرواضح ہوجات ہے ک یورپ کے آئل ریفائنرز کے لیے زیادہ مسابقت ہے ۔جو سستے روسی خام تیل تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے اور اس خطے کی ڈیزل کی درآمدات کہاں سے ہورہی ہے۔ اس پر وسیع مارکیٹ کی چھان بین کی ضرورت ہے ۔
کیپلرکے اعداد و شمار کے مطابق اپریل میں ہندوستان میں روسی خام تیل کی آمد 2 ملین بیرل یومیہ سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔جو ملک کی تیل کی کل درآمدات کا تقریباً 44 فیصد ہے۔
روس پہلی بار 2022-23 (FY23) میں ہندوستان کو ایک بڑے سپلائر کے طور پر ابھرا جب یوکرین نے جنگ کے دوران سبسڈی والے نرخوں پر تیل کی پیشکش شروع کی۔ جنگ کے دوران روس سے ہندوستان کی درآمدات پر مغرب کے خدشات کے باوجود۔ بھارت نے سخت رویہ اختیار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ توانائی کی سلامتی کے حصول کے لیے تمام آپشنز پر غور کر رہا ہے۔
تجارت اور صنعت کی مرکزی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق فروری میں 60 امریکی ڈالر فی بیرل کی مغربی قیمت کی حد کے باوجود روس ہندوستان کو خام تیل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ تھا۔ فروری میں خام تیل کی درآمدات روس سے 3.35 بلین ڈالر تھی ، سعودی عرب سے 2.30 بلین ڈالر تھی اور عراق سے 2.03 بلین ڈالر تھی۔
مغربی ممالک کی طرف سے رکھی گئی قیمت کی حد روسی تیل کی آمدنی کو محدود کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی تھی۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ عالمی قیمتوں کے جھٹکے سے بچنے کے لیے تیل کو خود فلو میں رکھا گیا تھا۔
(پی ٹی آئی)