Bharat Express

Maharashtra Election 2024:’اے دیویندر فڑنویس، یاد رکھو تم میری …’، مہاراشٹر کے انتخابات میں لفظی جنگ شروع ، نائب وزیر اعلیٰ کے بیان پر اویسی کا رد عمل

اے آئی ایم آئی ایم کے صدر نے دیویندر فڑنویس پر ایم ایل اے خریدنے کا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے کہا، “دیویندر فڑنویس، آپ نے بہت سے ایم ایل اے خریدے ہیں، اسے چوری کہیں یا ڈکیتی۔

اسد الدین اویسی اور دیویندر فڑنویس

نئی دہلی: مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کی مہم میں سیاسی لیڈران کے درمیان لفظی جنگ تیز ہوگئی ہے۔ ادھر اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بی جے پی لیڈر اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے بیان پر جوابی حملہ کیا ہے۔ ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے کہا، ‘اے دیویندر فڑنویس، آپ میری زبان کا مقابلہ نہیں کر سکتے، آپ، وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ بھی ساتھ آجائیں تو بھی آپ میری تقریر کا مقابلہ نہیں کر سکتے’۔

اسد الدین اوسی نے مزید کہا، “فڑ نویس نے اپنے بیان میں ووٹ جہاد جیسے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں ، ہم الیکشن کمیشن سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ یہ بیان قانون کے مطابق ہے یا اس کے بر عکس ہے؟ الیکشن کمیشن کو اس کا جواب دینا چاہیے۔” اویسی نے کہا کہ میرے نام پر جہاد اور مذہبی جنگ جیسے الفاظ جوڑے جارہے ہیں۔ کیا یہ الیکشن کمیشن کے قانون کے خلاف نہیں؟ کیا یہ ماڈل ضابطہ اخلاق کے خلاف نہیں؟ کیا الیکشن کمیشن کو اس پر ایکشن نہیں لینا چاہیے؟

اے آئی ایم آئی ایم کے صدر نے دیویندر فڑنویس پر ایم ایل اے خریدنے کا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے کہا، “دیویندر فڑنویس، آپ نے بہت سے ایم ایل اے خریدے ہیں، اسے چوری کہیں یا ڈکیتی۔ مہاراشٹر کا پروجیکٹ گجرات میں کیوں گیا؟ کیا آپ  وزیر اعظم مودی سے ڈرتے ہیں؟ کیا آپ کی زبان سے منوج جارنگے پاٹل کا نام نکلے گا؟

دیویندر فڑنویس نے کیا کہا؟

چھترپتی سمبھاجی نگر میں ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعلی فڑ نویس نے اویسی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ووٹ جہاد کا جواب دینا ہوگا۔‘‘ انہوں نے کہا تھا کہ اویسی سن لیں، اگر کسی کا باپ بھی پیدا ہوجائے تو بھی چھترپتی سمبھاج نگر  کا نام نہیں بدلا جا سکتا۔ فڑنویس نے مزید کہا کہ، “اے آئی ایم آئی ایم کی ایک خاتون  کارکن نے کہا کہ سنبھاجی کون ہے؟، یہاں سنبھاجی نگر کیسے بن گیا؟ جس شیر نے قوم اور مذہب کو تباہ کیا، وہ شیو کے زیر اثر تھا۔ یہاں صرف ایک ہی بادشاہ شمبھو تھا، جو سب سے زیادہ طاقتور تھا۔ “

مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی د یویندر فڑنویس نے کہا کہ ووٹ جہاد کا جواب اب مذہبی جنگ سے دینا ہو گا۔ کیونکہ لوک سبھا انتخابات کے دوران ہم نے دیکھا کہ مذہبی مقامات پر کتنے ہی پوسٹر اور بینر لگائے گئے، حلف دلا ئے گئے اور کہا گیا کہ مودی کو ہرانا ہے۔ یہ سب کہہ کر ووٹ کا جہاد کیا گیا۔ جس کی وجہ سے ہمیں کئی مقامات پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈپٹی سی ایم نے کہا کہ اس بار ووٹ جہاد کا جواب مذہبی جنگ سے دینا پڑے گا۔

بھارت ایکسپریس۔