راکیش ٹکیت، کسان لیڈر۔ فائل فوٹو
ہریانہ کے کروکشیتر میں فصلوں کی قیمتوں کے متعلق احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف پولیس نے سخت کارروائی کی ہے۔ ہریانہ پولس نے کسانوں پر لاٹھی چارج کیا ہے۔ پولیس نے سڑک پر احتجاج کرنے والے کسانوں کو زبردستی ہٹایا اور اس دوران طاقت کا بھی استعمال کیا ہے۔اس کے علاوہ کچھ کسان لیڈروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ کسانوں پر لاٹھی چارج کے بعد ٹیکت نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ راکیش ٹکیت نے حکومت کو دھمکی آمیز وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیا کسانوں کا ایم ایس پی کا مطالبہ کرنا غلط ہے؟ آخر کسانوں پر لاٹھی چارج کیوں کیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ اب دہلی سے بھی بڑا آندولن کرنا ہوگا۔
بتا دیں کہ کسانوں پر لاٹھی چارج اور کسان لیڈر گرنام سنگھ چدھونی کی گرفتاری کے خلاف آج ریاست بھر میں مختلف مقامات پر کسان احتجاج کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے کروکشیتر میں کسانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی اور پولیس نے کسانوں پر لاٹھی چارج کر دیا۔ معاملے کی اطلاع ملتے ہی راکیش ٹکیت نے حکومت کو خبردار کیا ہے۔
دوسری جانب سونی پت کے گنور میں کسانوں نے گنور شاہ پور روڈ کو بلاک کر دیا جبکہ گوہنا میں بھیسوان گاؤں کے قریب کسانوں نے پانی پت روہتک روڈ کو بھی بلاک کر دیا۔ اس دوران کسانوں نے ایم ایس پی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف زبردست نعرہ بازی کی۔ اس کے علاوہ کسان لیڈر گرنام سنگھ چدھونی کی جیل سے فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔ فی الحال پولس کسانوں کو منانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن کسان ماننے کو تیار نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ ہریانہ کے کروکشیتر کے شہر آباد میں سینکڑوں کسان سورج مکھی کی فصل کے ایم ایس پی کو لے کر احتجاج کر رہے تھے۔ اس کے لیے کسانوں نے سڑک کو جام کر دیا اور وہیں دھرنے پر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد ہریانہ پولیس نے کارروائی شروع کردی۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ سورج مکھی کی فصل کا ایم ایس پی 6 ہزار 400 ہے لیکن کسان 4 ہزار سے 4500 تک فصل فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔