راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت (فائل فوٹو)
راجستھان میں ایک بار پھر بھگوا لہر دکھائی دے رہی ہے، بی جے پی اب مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بناتی نظر آرہی ہے، وہیں کانگریس کی تمام تر کوششوں کے باوجود حکومت نہیں بن سکی، یعنی حکمرانی بدلنے کی روایت ایک بار پھر برقرار ہے۔ راجستھان میں۔
آج شام 5:30 بجے اشوک گہلوت راج بھون پہنچیں گے اور گورنر کلراج مشرا کو اپنا استعفیٰ پیش کریں گے۔ کانگریس کو امید تھی کہ حکومت دہرائے گی اور راجستھان میں دہائیوں سے چلی آرہی روایت بدل جائے گی، اس لیے ایسے حالات میں کانگریس نے عوام سے 7 ضمانتوں کا وعدہ بھی کیا تھا۔ لیکن راجستھان کے لوگوں نے بی جے پی کا انتخاب کیا۔
اشوک گہلوت تین بار راجستھان کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ گہلوت نے پہلی بار 1998 میں وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا جس کے بعد وہ 2003 تک وزیر اعلیٰ رہے۔ 2008 میں کانگریس دوبارہ اقتدار میں واپس آنے میں کامیاب ہوئی اور اشوک گہلوت کو ریاست کی کمان ملی۔ سال 2018 میں طویل جدوجہد کے بعد کانگریس ایک بار پھر اقتدار میں آنے میں کامیاب ہوئی اور اشوک گہلوت نے تیسری بار وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا۔ اشوک گہلوت کے پاس بطور وزیر اعلیٰ دوسری طویل ترین مدت کا ریکارڈ ہے۔
یہ وزراء الیکشن ہار گئے۔
کانگریس حکومت کے کئی بڑے اور طاقتور وزراء کو بھی اس الیکشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ شکنتلا راوت سے لے کر راجندر یادو تک اور بھنور سنگھ بھاٹی سے لے کر ممتا بھوپیش تک کے نام شامل ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔