جونپور کی اٹالہ مسجد تنازعہ کا معاملہ اب ہائی کورٹ میں پہنچ گیا ہے۔ اٹالہ مسجد کے وقف کی جانب سے مقامی عدالت کے اس حکم کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہاں اٹالہ دیوی کا مندر ہے۔ اب اس معاملے پر سیاست اپنے عروج پر ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی کا ردعمل سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ ملک کے لوگوں کو لڑائیوں میں الجھایا جا رہا ہے۔
’ملک کے عوام کو تنازعات میں دھکیلا جا رہا ہے‘
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ہندوستان کے لوگوں کو تاریخ میں ایسے تنازعات میں دھکیلا جا رہا ہے جہاں ان کا کوئی وجود نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ “کوئی بھی ملک سپر پاور نہیں بن سکتا اگر اس کی 14 فیصد آبادی اس طرح کے دباؤ کا سامنا کرتی رہے، حکمراں جماعت کا ہاتھ ہر کور، کونسل، فوج وغیرہ کے پیچھے چھپا ہوا ہے۔ یہ ان کی ذمہ داری ہونی چاہیے کہ وہ پوجا استھل کی تحفظ کریں اور کریں اور ان جھوٹے تنازع کو ختم کریں۔”
مندر گرا کر اٹالہ مسجد بنانے کا دعویٰ
الہ آباد ہائی کورٹ میں 9 دسمبر 2024 کو سماعت ہوگی۔ سوراج واہنی ایسوسی ایشن نے اس سال جونپور ڈسٹرکٹ کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا ،جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مندر کو گرا کر اٹالہ مسجد بنائی گئی تھی۔ سوراج واہنی کی عرضی میں کہا گیا تھا کہ جس جگہ اب مسجد ہے، وہاں پہلے اٹالہ دیوی کا مندر تھا۔ اٹالہ مسجد کے وقف کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ “مدعی کے پاس مقدمہ دائر کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، متنازعہ جائیداد ہمیشہ سے مسجد رہی ہے اور کبھی کسی دوسرے مذہب کے قبضے میں نہیں رہی اور نہ ہی کسی کا حق ہے۔
درخواست گزار نے یہ بھی کہا، ” متعلقہ جائیداد ایک مسجد کے طور پر رجسٹرڈ ہے اور 1398 میں اس کی تعمیر کے بعد سے مسلسل استعمال میں ہے۔ مسلم کمیونٹی یہاں باقاعدگی سے نماز ادا کرتی ہے۔”
بھارت ایکسپریس