Bharat Express

سیاست

منی پور پولیس کنٹرول روم کی طرف سے جاری کردہ ایک علیحدہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ "ریاست میں حالات غیر مستحکم اور کشیدہ ہیں ۔لیکن کنٹرول میں ہیں اور سیکورٹی فورسز نے ریاست کے حساس اور سرحدی علاقوں میں تلاشی مہم شروع کی ہے"۔

آر جے ڈی سربراہ سے وزیر اعظم پر ان کے پچھلے مذاق کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔ جہاں انہوں نے کہا تھا کہ 2024 میں لوک سبھا انتخابات ہارنے کے بعد مودی بیرون ملک بس جائیں گے۔ جواب میں اس نے کہا، ''وہ باہر اپنی جگہ تلاش کر رہے ہیں۔ انہیں  مارکوس (فرڈینڈمارکوس) کی طرح بھاگناپڑے گا۔ انہوں نے کافی  گناہ کیے ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرناٹک کے 223 ایم ایل ایز کے کل اثاثہ جات 14,359 کروڑ روپے ہیں، مہاراشٹر کے 284 ایم ایل ایز کے کل اثاثے 6,679 کروڑ روپے ہیں اور آندھرا پردیش کے 174 ایم ایل ایز کے کل اثاثے 4,914 کروڑ روپے ہیں۔ یہ رپورٹ 28 ریاستی اسمبلیوں اور دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 4001 ایم ایل ایز پر جاری کی گئی ہے۔

ہریانہ فساد پر سیاست بھی تیز ہوگئی ہے اور سیاسی بیان بازی بھی۔ اس بیچ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے تبصرہ کرتے ہوئے ایکس(ٹوئیٹر) پر لکھا ہے کہ  بی جے پی ، میڈیا اور ان کے ساتھ کھڑی ہوئی طاقتوں نے پورے ملک میں نفرت کا مٹی تیل(کیروسن) پھیلا دیا ہے۔ صرف محبت ہی ملک میں لگی اس آگ کو بجھا سکتی ہے۔

ہماری ایک سینئر ممبر رجنی پاٹل  ہیں جن کو ایک سیشن میں برخاست کیا گیا تھا ،اب دوسرا سیشن چل رہا ہے لیکن ابھی تک ان کی برخاستگی ختم نہیں ہوئی ہے۔ یہ کیسی جمہوریت ہے ، یہ تو آمریت ہے اور میں کہوں گا کہ یہ ہٹلر شاہی ہے۔

دونوں رہنماوں کے چہرے پر خوشی واضح انداز میں دیکھی گئی البتہ جیسے ہی شرد پوار سے ملنے کے بعد پی ایم مودی آگے بڑھے شرد پوار نے پی ایم مودی کی پیٹھ پر تھپکی دی یعنی ان کی پیٹھ تھپتھپائی۔ جس پر سیاسی ماہرین کئی طرح کی قیاس آرائیاں کرنے لگے ہیں ۔

اس پر مہتا نے جواب دیا، "میں یہ پیغام دوں گا... اگر ہم نے کچھ نہ کیا ہوتا تو مسٹر کپل سبل (خواتین کے وکیل) ہم پر کچھ نہ کرنے کا الزام لگا چکے ہوتے۔"

پوجا پال نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’اس طرح کی خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں۔ میں کسی پارٹی میں نہیں جا رہی، یہ تمام سیاسی جماعتوں کی سازش ہے۔ میں صرف سماج وادی پارٹی میں ہوں، لوگوں میں میری شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

منی پور کے مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ انہوں نے مختصر مدت کی بحث کی اجازت دی تھی اور اس کے لئے 31 جولائی کا وقت مقرر کیا گیا تھا، لیکن ایوان میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے بحث نہیں ہو سکی۔

راجستھان کے ایک گاؤں میں آج اس وقت زبردست احتجاج شروع ہوا جب اسکول کے کچھ لڑکوں نے مبینہ طور پر دوسری کمیونٹی کی ایک لڑکی کی پانی کی بوتل میں پیشاب بھر دیا۔ لڑکوں نے  اس لڑکی کے بیگ میں محبت کے اظہار کا  خط بھی اس کے بیگ ڈال دیا۔