Bharat Express

Jaishankar said, “Our position is very clear: جے شنکر نے نیپال کو 100 روپے کے نوٹ پر ہندوستانی علاقہ دکھانے پر سرزنش کی

بھونیشور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئےجے شنکر نے کہا، “ہمارا موقف بالکل واضح ہے۔ نیپال کے ساتھ ہم ایک قائم فورم کے ذریعے اپنے سرحدی معاملات پر بات کر رہے ہیں۔ اس بیچ  میں انہوں  نے یکطرفہ طور پر اپنی طرف سے کچھ قدم اٹھائے۔

جے شنکر نے نیپال کو 100 روپے کے نوٹ پر ہندوستانی علاقہ دکھانے پر سرزنش کی

ہندوستان نے نیپال کی طرف سے اپنے نئے نقشے میں کالاپانی، لیپولیکھ اور لمپیادھورا کے علاقوں کو شامل کرنے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ نیپال کے اس قدم سے اصل صورتحال یا زمینی حقیقت نہیں بدلے گی۔

بھونیشور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئےجے شنکر نے کہا، “ہمارا موقف بالکل واضح ہے۔ نیپال کے ساتھ ہم ایک قائم فورم کے ذریعے اپنے سرحدی معاملات پر بات کر رہے ہیں۔ اس بیچ  میں انہوں  نے یکطرفہ طور پر اپنی طرف سے کچھ قدم اٹھائے۔

نیپالی وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں  ہوا فیصلہ

قابل ذکر بات یہ ہے کہ آپ کو بتاتے چلیں کہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں خرابی کے چار سال بعد کھٹمنڈو میں حکومت نے 100 روپے کا نوٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جس میں ملک کا نقشہ  کو بھارت کے زیر کنٹرول علاقوں کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ نیپال حکومت کی ترجمان اور وزیر مواصلات ریکھا شرما کے مطابق نئے نوٹوں پر ان علاقوں کی تصویر کشی کا فیصلہ جمعرات کو وزیر اعظم پشپا کمل دہل ‘پرچنڈ’ کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس کے بعد کیا گیا۔

دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ یہاں سے شروع ہوا

مئی 2020 میں دہلی سے مانسروور یاترا کے راستے پر دھرچولا سے لیپولیکھ تک ایک نئی سڑک کے افتتاح کے بعد ہندوستان اور نیپال کے درمیان تعلقات میں تناؤ دیکھا گیا۔ اس سے کھٹمنڈو میں اس وقت کی حکومت ناراض ہوگئی اور وزیراعظم کے پی شرما اولی نے نیپال کا نیا نقشہ پیش کیا، جس میں نیپال، بھارت اور چین کے سہ رخی جنکشن پر 370 مربع کلومیٹر کا رقبہ شامل کیا گیا، جس پر بھارت کا قبضہ ہے۔

نیپال کی پارلیمنٹ نے کالاپانی، لیپولیکھ اور لمپیادھورا کو شامل کرنے کے ساتھ ملک کے نقشے میں تبدیلی کو قانونی شکل دینے کے لیے ایک آئینی ترمیمی بل منظور کیا۔ بل کی منظوری اور نئے نقشے کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان رابطہ عارضی طور پر ٹوٹ گئے۔

اب آگے کیا ہوگا؟

نیپال کابینہ کے فیصلے کو نیپال کے مرکزی بینک، راسٹرا بینک کو بھیجا جائے گا، جس میں نئے نوٹ چھاپنے میں ایک سال لگ سکتا ہے۔ مرکزی بینک کو معیاری نوٹ چھاپنے کے لیے ٹینڈر جاری کرنا پڑے گا۔

بھارت ایکسپریس

Also Read