سابق مرکزی وزیر منی شنکر آئر نے کہا کہ پاکستان سے بات نہ کرنا نریندر مودی کی سب سے بڑی غلطی ہے
سابق مرکزی وزیر منی شنکر آئر ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ اس بار انہوں نے پاکستان کو لے کربیان دیا ہے ۔ منی شنکر آئر نے 11 فروری 2024 کو مبینہ طور پر پاکستانیوں کو “ہندوستان کا سب سے بڑا اثاثہ” بتایا، جب کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات سے انکار کرنے کے لئے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہی وجہ رہی کہ اس واقعہ کے بعد وہ بی جے پی لیڈروں کا نشانہ بن گئے۔
Pakistanis Are Biggest Indian Asset,’ Says Mani Shankar Aiyar
(Please ignore my Champoo look 🤪🤪) #BhejaFry 😍😍😍 pic.twitter.com/moK3GqhPDe
— Arzoo Kazmi|आरज़ू काज़मी | آرزو کاظمی | 🇵🇰✒️🖋🕊 (@Arzookazmi30) February 11, 2024
پاکستانی اخبار ‘دی ڈان’ کی رپورٹ کے مطابق 11 فروری کو لاہور کے الحمرا میں فیض مہوتسو کے دوسرے دن ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ‘میرے تجربے سے پاکستانی ایسے لوگ ہیں ۔جو شاید دوسری پارٹی پر ضرورت سے زیادہ ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ اگر ہم دوست بنتے ہیں تو وہ زیادہ دوست بن جاتے ہیں اور اگر ہم دشمن ہو جاتے ہیں تو وہ زیادہ دشمن ہو جاتے ہیں… میں کبھی کسی ایسے ملک میں نہیں گیا۔جہاں میرا استقبال اتنے کھلے انداز سے کیا گیا جنتا پاکستان میں کیا گیا ۔
پاکستان سے بات نہ کرنا نریندر مودی کی سب سے بڑی غلطی ہے
پی ایم مودی پر تنقید کرتے ہوئے منی شنکر ایر نے کہا کہ ‘وزیر اعظم مودی نے پاکستان کے ساتھ بات چیت سے انکار کرکے سب سے بڑی غلطی کی ہے’۔ کانگریس حکومت اور بی جے پی کی حکومت میں اسلام آباد میں پانچ ہندوستانی ہائی کمشنر تھے اور وہ سب متفق تھے کہ ہمارے اختلافات کچھ بھی ہوں، ہمیں پاکستان کے ساتھ بات چیت نہیں روکنی چاہیے۔ پچھلے 10 سالوں میں ہم نے جو سب سے بڑی غلطی کی ہے وہ انکار میں بات چیت کرنا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ میں آپ کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کرنے کی ہمت ہے، لیکن میز پر بیٹھ کر بات کرنے کی ہمت نہیں ہے۔
لوگوں کو ملک سے باہر بھی بات چیت جاری رکھنی چاہئے
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پی ایم مودی کو کبھی بھی ایک تہائی سے زیادہ ووٹ نہیں ملے۔لیکن ہمارا نظام ایسا ہے کہ اگر ان کے پاس ایک تہائی ووٹ ہیں تو ان کے پاس دو تہائی سیٹیں ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت کا مطالبہ کرتے ہوئے ائیر نے مبینہ طور پر کہا، “دونوں ممالک کو حکومتوں کے بیدار ہونے تک بات چیت جاری رکھنی چاہیے۔ میرا مشورہ ہے کہ تاجروں، طلباء اور ماہرین تعلیم کو حکومتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ہندوستان اور پاکستان سے باہر میٹنگز کا انعقاد جاری رکھنا چاہیے۔
بھارت ایکسپریس