چراغ پاسوان نے کہا کہ میں21ویں صدی کا پڑھا لکھا نوجوان ہوں، ذات پات میں یقین نہیں رکھتا
لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے سربراہ چراغ پاسوان نے بھاگلپور میں منعقد ایک پروگرام میں بڑا بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ 21ویں صدی کے پڑھے لکھے نوجوان ہیں اور ذات پات میں اور فرقہ پرستی میں یقین نہیں رکھتے۔ اے بی پی نیوز کے ساتھ بات چیت میں چراغ نے کہا، “ہماری ریاست کو ذات پرستی اور فرقہ پرستی کی سوچ رکھنے والے لیڈروں نے نقصان پہنچایا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ آج جب بہار کے 13 کروڑ لوگوں کے مسائل کی بات آتی ہے تو صرف ایک ذات یا مذہب ہی کیوں بحت ہوتی ہیں؟
ایل جے پی (رام ولاس) کے سربراہ نے کہا، “میں 21ویں صدی کا ایک پڑھا لکھا نوجوان ہوں، میں ذات پات، عقیدہ اور مذہب میں یقین نہیں رکھتا اور میرا ماننا ہے کہ اگر ہماری ریاست کو کوئی خاص نقصان ہوا ہے تو وہ ذات پات کی بنیاد پر ہوگا۔ لیکن یہ صرف سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماؤں کی وجہ سے ہوا ہے جو لوگوں کو تقسیم کرنے کا سوچتے ہیں۔
‘خواتین اور نوجوان’ ہے کہ نیا ایم وائی مساوات
چراغ پاسوان نے اپنے بیان میں کہا کہ ایم وائی مساوات کو ایک نئی شکل میں بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، “میرے ایم وائی کا مطلب ہے خواتین اور نوجوان۔ میں ذات پات اور فرقہ پرستی میں یقین نہیں رکھتا۔ میں نے لوک سبھا کی پانچ سیٹوں پر انتخاب لڑا، جس میں چار نوجوان اور دو خواتین امیدوار تھیں۔ یہ میرا ایم وائی مساوات ہے ،جس میں تمام لوگ بلا لحاظ ذات پات کے ، مذہب کی خواتین اور نوجوان شامل ہیں۔” انہوں نے اسے جامع ترقی کی جانب اٹھایا گیا قدم قرار دیا۔
چراغ پاسوان نے کہا، “میرے وزیر اعظم نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ ان کے لیے خواتین، نوجوان، کسان اور غربت بھی ایک ذات ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ذات پات سے اوپر اٹھیں اور سماج کے ہر طبقے کو ساتھ لے کر چلیں۔ بہار کو بہت نقصان پہنچا ہے، اب ہم سب کو ترقی کی بات کرنی چاہیے۔
‘یہ سیاست نہیں ،سوچ ہے’
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا نیا ایم وائی مساوات 2025 کے بہار انتخابات میں ہٹ فارمولہ ثابت ہوگا، چراغ پاسوان نے کہا، “یہ میرے لیے کوئی فارمولہ نہیں ہے، یہ میری سوچ ہے۔ میں پہلے بہار کی بات کرتا ہوں، بہاری فرسٹ کی بات کرتا ہوں۔ ایک ذات کو ترجیح دینا یا مذہب میرا اصول نہیں ہے، مجھے نہیں معلوم کہ اس کے سیاسی فائدے ہوں گے یا نہیں، لیکن میں اس کے مطابق زندگی گزارتا ہوں۔”
چراغ پاسوان کے اس بیان کو این ڈی اے کی آئندہ انتخابی حکمت عملی کے ایک حصہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ انہوں نے واضح کیا کہ یہ ان کی ذاتی سوچ ہے کسی اتحاد کا نعرہ نہیں۔
بھارت ایکسپریس