دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال (فائل فوٹو)
دہلی کی عدالت نے دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے قومی کنوینر اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ 19 جون کو سی ایم کیجریوال کے وکیل نے ضمانت کی دلیل دی اور کہا کہ سی ایم کو حراست میں رکھنے کا کوئی جوازنہیں ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق عدالت میں جرح کے دوران سی ایم کیجریوال کے وکیل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے خلاف پورا کیس بیانات پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا، ”یہ بیانات ان لوگوں کے ہیں ۔جنہوں نے خود کو قصوروار تسلیم کیا ہے۔ وہ سنت نہیں ہیں ۔ “وہ ایسے لوگ نہیں ہیں جو صرف داغدار ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ ان میں سے کچھ کو گرفتار کیا گیا، ان سے ضمانت دینے اور معاف کردینے کا وعدہ کیا گیا ۔”
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ای ڈی کی طرف سے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) ایس وی راجو نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی۔ اس کے بعد آج راؤز ایونیو کورٹ کے جج نیائےبندو کی عدالت میں بھی سماعت ہوئی اور ای ڈی نے تفصیلی دلائل دیے۔
سی ایم کیجریوال 3 جولائی تک عدالتی حراست میں
اس سے پہلے بدھ کو خصوصی جج نیائے بندو نے اروند کیجریوال کی عدالتی تحویل میں 3 جولائی تک توسیع کر دی۔ انہیں تہاڑ جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا۔
آپ کو بتا دیں کہ سی ایم کیجریوال کو ای ڈی نے 21 مارچ کو دہلی ایکسائز پالیسی معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے گرفتاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ ادھر عدالت نے طویل سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اس کے علاوہ 10 مئی کو سی ایم کیجریوال کو لوک سبھا انتخابات میں مہم چلانے کے لیے 21 دن کے لیے عبوری ضمانت دی گئی تھی۔ سی ایم نے 2 جون کو دوبارہ سرینڈرکردیا۔ تب سے وہ تہاڑ جیل میں ہیں۔
بھارت ایکس